کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 320
بھی۔ 4۔ چوتھی صنف، منافق اور زندیق لوگوں کی ہے جو باطن میں کفر اور مسلمانوں کے خلاف کینہ و بغض رکھتے ہیں، اس طرح کے لوگ رافضہ(شیعہ)اور جہمیہ میں کثرت سے ہوتے ہیں جن کی زندیقیت کے ڈانڈے صائبین اور مشرکین سے جا ملتے ہیں، اور یہ انہی کے ساتھ موالات رکھتے ہیں ان سے محبت بھی کرتے ہیں تعظیم بھی اور موافقت بھی۔ 5۔ گمراہ مشرکین جن میں درگاہوں، آستانوں اور پیروں کے پجاری اور مردوں، بتوں وغیرہ کی عبادت کرنے والے بھی شامل ہیں اور حلول، اتحاد اور وحدۃ الوجود ایسے عقائد رکھنے والے بھی، ان لوگوں سے جب شرک ظاہر ہو جائے تو ان سے توبہ کرانی چاہیے، وگرنہ ان کی گردنیں اڑائی جائیں اور کفار و مرتد ہونے کی بناء پر قتل کر دئیے جائیں۔ 6۔ اہل سنت و الجماعت کے بڑے مخالف فرقے مرجئہ، خوارج، قدریہ، رافضہ اور جہمیہ ہیں۔ مرجئہ کا پہلے پہل تو مذہب یہ تھا کہ اعمال ایمان میں شامل نہیں، اور عموماً ان کا اختلاف الفاظ کی حد تک تھا اور نوبت احکام تک نہ جاتی تھی، مگر بعد ازاں اس سے بھی بڑھ گئے اور اعمال کی حیثیت میں توقف کرنے لگے، جبکہ ان کے بعض لوگ تو فرائض کی عدم فرضیت اور محرمات سے اجتناب تک کا فتویٰ دینے لگے، ان کے ہاں صرف ایمان کافی تھا۔ خوارج کے مذہب کی بنیاد قرآن کی تعظیم اور اس کی اتباع کا مطالبہ تھا، لیکن یہ اس کے معانی کے برعکس مطالب نکالنے لگ گئے اور اہل سنت و الجماعت سے نکل گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظالم ہونے کے امکان کے بھی قائل ہوئے، چنانچہ نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تابع ہوئے