کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 319
کر لیتے اور قطعاً اس کے قائل نہ رہتے۔
3۔ تیسری صنف میں وہ لوگ آتے ہیں جو(اہل)سنت کی مخالفت ایک طرح کے جہل، ظلم اور ہوائے نفس کی بناء پر کرتے ہیں جس کے ساتھ سرکشی زیادتی اور فسق و معصیت بھی شامل ہو جاتی ہے۔
ان مذکورہ اصناف کے لوگ نہ تو کافر ہوتے ہیں اور نہ منافقین، بلکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بظاہر و باطن ایمان رکھتے ہیں، حتیٰ کہ ایسے بعض لوگ بعض اوقات مذہب اہل سنت کی مخالفت بھی دشمنوں کے سامنے(اہل)سنت کا دفاع کرتے ہوئے کر جاتے ہیں، چنانچہ اجتہاد کرتے ہوئے ایک چھوٹی بدعت کے ذریعے ایک بڑی بدعت کا سدباب کرتے ہیں۔ عمداً اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کسی کو بڑھنا ان کے پیش نظر نہیں ہوتا۔
ان لوگوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ یا تو یہ مجتہد مخطی ہے جن کی غلطی قابل بخشش ہے کیونکہ ان کا مقصد حتی الامکان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت ہوتا ہے، ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بڑے بڑے امور میں سنت کی مخالفت کر جاتے ہیں اور کچھ لوگ پیچیدہ اور دقیق امور میں سنت کی مخالفت کرتے ہیں، جبکہ اپنی اختراع کردہ راہ کو جماعۃ المسلمین سے مفارقت کی مخالفت کا سبب نہیں بتاتے نہ ہی ولاء و عداوت کی بنیاد بناتے ہیں۔ یا پھر اتباع قرآن و سنت کے فریضے کی ادائیگی میں تفریط کا شکار ہوتے ہیں، یا ممنوعہ راستے اپنا کر اللہ کی حدود سے تجاوز کر جاتے ہیں، اور یا پھر خدائی ہدایت کے بغیر ہوائے نفس کے پیچھے لگ جاتے ہیں، چنانچہ یہ لوگ ظالم لنفسہ شمار ہوتے ہیں، جن کی بابت وعید آتی ہے، ایسے لوگوں کے دامن میں نیکیاں بھی ہوتی ہیں اور برائیاں