کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 318
ہیں چنانچہ اپنے ساتھ اختلاف کرنے والوں کو گناہ گار قرار دیتے ہیں، اپنے لئے کوئی شخص، رائے یا شعار وضع کر لیتے ہیں جس کی بنیاد پر تعلق اور دشمنی رکھتے ہیں، اور یوں امت کو پھاڑتے اور جماعت سے مفاصلت اور خروج کر جاتے ہیں۔ پھر اپنے ساتھ اختلاف رکھنے والے اہل سنت و الجماعت کے لوگوں کے بارے میں تکفیر، تفسیق اور تخلید(فی النار)ایسے باطل اعتقادات رکھنے شروع کر دیتے ہیں۔
نوبت یہاں تک پہنچتی ہے کہ اس بنیاد پر ایسے احکام فٹ کرتے ہیں جو انہوں نے اپنے مخالف کے بارے میں گھڑ رکھے ہیں مثلاً جان، مال اور عزت تک کو مباح قرار دیتے ہیں اور یوں اہل سنت کی جماعت کے خلاف ظلم و زیادتی اور سرکشی کی راہ پر نکل کھڑے ہوتے ہیں۔
(9) مخالفین اہل سنت کی مختلف اصناف ہوتی ہیں:
1۔ ایسا شخص جو ایک قابل اعتبار شرعی اجتہاد کی بنیاد پر(مذہب)سنت سے الٹ راہ اختیار کر گیا ہے، جبکہ وہ اجتہاد قطعی غلط ہو، یا پھر دور کی تاویل ہو۔ خاص طور پر خلاف حق شبہات کی بناء پر ایسی راہ چل گیا ہو، تاہم اس کا مقصد اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت نہ ہو، بلکہ ظاہر و باطن میں اللہ اور رسول پر ایمان رکھتا ہو۔
2۔ دوسری قسم متاخرین میں زیادہ پائی جاتی ہے جو کہ قرآن اور سنت سے زیادہ استفادہ نہیں کر پائے اور اس کی بجائے ایسے اقوال کا سہارا لیتے رہے جو کہ ان کے شیوخ اور بزرگوں نے گھڑ رکھے ہیں اور ان کو پوری طرح ان کی حقیقت اور نتائج سے آگہی نہ ہو سکی، تاہم اگر ان کو ان اقوال کے خلاف(مذہب)سنت ہونے کا علم ہو جاتا تو رجوع