کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 317
اگرچہ کلمہ گو کیوں نہ ہو۔ ٭ اہل سنت احکام و قوانین شریعت کے قیام کی خاطر اپنے امراء کے ساتھ مل کر جہاد کرتے ہیں چاہے وہ نیک ہوں یا بد۔ ٭ جن امور میں سلف نے اختلاف کرنے کی گنجائش رکھی تھی ان میں اجتہادات و آراء کا ایک سے زیادہ ہو جانا قابل قبول ہے اور ان مسائل میں مخالف کو گمراہ قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ مثلاً صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ اختلاف کہ آیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج اللہ تعالیٰ کا دیدار کیا تھا یا نہیں، اسی طرح اس بارے میں اختلاف مشہور ہے کہ ارکان اربعہ کا تارک کافر ہے یا نہیں؟ اسی طرح یہ اختلاف کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ؟ (اہل)سنت کے مخالفین جو کہ اہل بدعات و گمراہی اور اہل تفرقہ ہیں، ایسا جہالت، ظلم اور غلو کی وجہ سے کرتے ہیں۔ کیونکہ بدعات کی ابتداء ظن اور ہوائے نفس پر مبنی بات سے ہوتی ہے جس کے ساتھ غلو اور اشخاص اور ایسے اقوال کے لئے تعصب شامل ہو جاتا ہے جن میں اجتہاد اور اختلاف ہو سکتا ہے نتیجتاً اھواء کا غلبہ اور آراء کی بھرمار ہونے لگتی ہے، اختلاف شدید سے شدید تر ہو جاتے ہیں اور افتراق و عداوت کا چلن عام ہو جاتا ہے۔ ٭ مخالفین(اہل)سنت کئی ایک زینے چڑھتے ہیں، سب سے پہلے تو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے دوسروں کو بڑھاتے ہیں۔۔ وجہ چاہے تفریط ہو جہل یا پھر ہوائے نفس ہو یا نافرمانی۔۔ چنانچہ حق سے نکل جاتے ہیں اور طریقہ سنت سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں، بنا بریں جو گناہ نہیں ہوتا اسے گناہ بنا دیتے ہیں اور جو نیکی نہیں ہوتی اسے نیکی باور کراتے ہیں، پھر اس کے بعد غلطی لگ جانے(خطا)اور گناہ کا مرتکب ہونے(اثم)کو خلط کر دیتے