کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 316
سب شامل ہیں۔ ٭ اچھی اور بری تعدیر پر ایمان رکھتے ہیں جو کہ اللہ کے علم قدیم اور لوح محفوظ میں اور اس کی مشیت نافذہ اور وسیع تر قدرت سے ہوتی ہے، چنانچہ وہ بندوں کا بھی خالق ہے اور ان کے افعال کا بھی، اس کے باوجود انہیں اپنی اور اپنے رسولوں کی اطاعت کا حکم بھی دے رکھا ہے، اپنی اطاعت کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے اور ان سے راضی رہتا ہے، کافروں کو پسند نہیں کرتا، فاسقوں اور گناہ گاروں سے خوش نہیں ہوتا۔ بے حیائی کا کبھی حکم نہیں دیتا، اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند کرتا ہے نہ فساد کو۔ ٭ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ ایمان قول اور عمل ہے، بڑھتا بھی ہے اور گھٹتا بھی، یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایمان کی اصل بھی ہوتی ہیں اور شاخیں(فروع)بھی، چنانچہ ایمان اس وقت تک زائل نہیں ہوتا جب تک اس کی اصل زائل نہ ہو جائے۔ اس بات کے قائل ہیں کہ ایک ہی آدمی عذاب اور ثواب ہر دو کا مستحق ہو سکتا ہے۔ تاہم جب تک دلیل خاص نہ ہو کسی فرد کو متعین کر کے عذاب یا ثواب کا مستحق نہیں ٹھہراتے۔ ٭ اہل سنت صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت رضی اللہ عنہم، اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سب سے محبت و موالات رکھتے ہیں، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی عصمت پر اعتقاد نہیں رکھتے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے اولیاء کی کرامات، اور ان کے ہاتھ پر اللہ کی قدرت سے ظاہر ہو جانے والے خرق عادت امور کی تصدیق کرتے ہیں۔ ٭ شریعت اسلام سے خروج کرنے والے شخص کے ساتھ قتال پر اہل سنت کا اجماع ہے