کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 315
ملک، مذہب، طریقہ، جماعت یا لیڈر شپ ایسی کسی وقتی اور جاہلی تعصب کی بناء پر۔ چنانچہ وہ صرف دین اور تقویٰ کے پیمانے کو لیتے ہوئے اسی کو مقدم رکھتے ہیں جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں مقدم ہو، اور اسی کو ہیچ سمجھتے ہیں جسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیچ گردانتے ہوں۔ ایسے امور اور شعارات کی کسوٹی پر لوگوں کو نہیں پرکھتے جن کی اللہ عزوجل نے کوئی دلیل نازل نہ فرما رکھی ہو، ایسی بنیادوں پر ان کی درجہ بندی کرتے ہیں نہ دوستی و دشمنی کے رشتے قائم کرتے ہیں، اور نہ ہی ایسے امور کی بناء پر امت کو منقسم کرتے ہیں۔ بلکہ ان کے لئے مخلوق میں سب سے باعزت وہی شخص ہے جو ان میں سب سے بڑھ کر متقی ہو۔ چاہے وہ کسی بھی گروہ سے ہو۔ اہل سنت و الجماعت کچھ اصولوں پر متفق ہیں جو کہ ان کا شعار بن چکے ہیں، ان کا مخالف فرقہ ان اصولوں میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ پر ان سے اختلاف رکھتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ بلا تکییف مانا جائے اور بلا تعطیل منزہ سمجھا جائے۔ ٭ قرآن کی بابت عقیدہ ہے کہ وہ اللہ کا کلام ہے اور غیر مخلوق ہے۔ ٭ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دنیوی زندگی میں کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ ٭ اہل سنت مومنوں کے لئے جنت میں اللہ تعالیٰ کے دیدار پر اتفاق رکھتے ہیں۔ موت کے بعد آنے والے تمام امور پر، جن کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے، ایمان رکھتے ہیں جن میں فتنہ قبر، عذاب قبر، عذاب و ثواب قبر، ارواح و اجساد کا پھر دوبارہ لوٹایا جانا، روز قیامت ترازو کا نصب ہونا، اعمال ناموں کا کھلنا، حوض، پل صراط اور شفاعت