کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 311
دائرے کے مرکزی نقطے سے ایک سی قربت نہیں رکھتے(تاآنکہ وہ اس دائرہ ہی سے خارج ہو جائیں)ان میں سے کچھ لوگ راہ سنت کا زیادہ علم رکھتے ہیں اور اس میں زیادہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہیں اور کچھ لوگ کم۔ اسی طرح کچھ لوگ کسی خاص میدان میں زیادہ علم رکھتے ہیں اور کچھ لوگ کسی دوسرے میدان میں زیادہ صبر و استقلال سے کام لیتے ہیں اور سنت سے زیادہ التزام رکھتے ہیں، وقص علی ذلک۔ اسی مجموعی دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہی علم و عمل کے میدان میں دین مجتمع ہوتا ہے اور اس طریقے سے اہل سنت مل جل کر ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ چنانچہ علم و عمل کے میدان میں اگر ایک چیز ایک کے پاس نہیں تو کسی دوسرے کے پاس مل جائے گی اور خیر کی جو بات اس کے پاس ہے وہ ہو سکتا ہے اس کے پاس نہ ہو، لیکن دین و شرع جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے ہاں سے لے کر آئے ہیں مجموعی طور پر اہل سنت و الجماعت سے خارج نہیں رہتے چاہے عقائد کا مسئلہ ہو یا عبادات کا، فقہ و استدلال کے مناہج ہوں یا مقاصد شریعت، شرعی سیاست کا معاملہ ہو یا خیر کی کسی دوسری قسم سے متعلق امور۔ اسی دائرے کے اندر رہتے ہوئے علماء مجتہدین کے مابین علمی و عملی مسائل میں اختلاف ہو سکتا ہے تاہم حق ان کی ’’جماعت‘‘ سے بہرحال خارج نہیں ہوتا کیونکہ ان کے علماء اور ائمہ اپنے اپنے میدانوں میں، دین کی حفاظت کے سلسلے میں مجموعی طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے وارث ہوتے ہیں اسی جامع دائرے کے اندر رہتے ہوئے لوگ خیروشر، عدل و ظلم، صبر و بغی اور رواداری و سرکسی میں متفاوت ہو سکتے ہیں۔ چنانچہ اہل سنت دوسرے لوگوں کی طرح بہرحال انسان ہوتے ہیں ان میں خطا کاری بھی ہو سکتی ہے اور فسق و معصیت بھی، اور اس