کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 310
لقب نہیں ہوتا جس کے ساتھ وہ پہچانے جاتے ہوں سوائے ایک لقب کے جس کا نام لے کر سائل نے سوال کیا تھا۔ (3) اسی بناء پر اہل سنت و الجماعت ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں جمہور اکبر اور سواداعظم ہیں جو کسی ایک ملک یا کسی خاص برادری یا قبیلے میں محصور نہیں ہوتے، نہ ہی کسی خاص جماعت، تنظیم، گروہ بندی یا کسی محدود اکٹھ میں محصور ہوتے ہیں، بلکہ تقریباً تمام ملکوں میں ہی یہ لوگ پھیلے ہوتے ہیں۔ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی، کوئی ایک فن یا تخصیص ان کی اجتماعی شناخت نہیں ہوتا بلکہ ان میں محدثین بھی ہوتے ہیں اور فقہاء بھی، زہاد عبادت گزار بھی ہوتے ہیں اور جہاد و قتال کرنے والے مجاہدین بھی، عزم و صبر کے حامل داعی بھی ہوتے ہیں اور علماء کی اتباع کرنے والے عوام بھی، امراء بھی ہوتے ہیں اور ماہرین سیاست بھی۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ طائفہ، اہل ایمان کی مختلف اشکال میں بکھرا ہو سکتا ہے۔ ان میں جری مجاہد بھی ہوتے ہیں اور فقہاء بھی، محدثین بھی اور عبادت گزار بھی، امر بالمعروف کا کام کرنے والے بھی اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دینے والے بھی، ان کے علاوہ خیر اور بھلائی کے حامل دوسری اصناف کے لوگ بھی، یہ بھی ضروری نہیں کہ یہ سبھی ایک جگہ پائے جائیں بلکہ زمین کے اطراف و اکناف میں پھیلے ہوئے بھی ہو سکتے ہیں۔(شرح نووی: ج 13، ص 67) (4) مجموعی طور پر اسی عمومی دائرے میں رہتے ہوئے جو کہ اہل سنت و الجماعت کو محیط ہے اور ان کو کتاب، سنت اور فقہ سلف کی صورت میں موجود ایک مستقل مرکز ثقل کے گرد محصور کر کے رکھتا ہے، لوگ چاہے افراد ہوں یا جماعتیں اس دائرہ کے(اندر رہتے ہوئے)