کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 301
اختیار نہیں کرتا اور خلق قرآن کا قائل ہو کے نفی صفات میں ان کا ہم مذہب نہیں ہوتا تھا، جو حکم کافروں پر لگاتے وہی ان پر لگاتے تھے۔۔ جبکہ یہ تو معلوم ہے کہ یہ جہمیت کی غلیظ ترین شکل ہے کیونکہ اس مذہب کی طرف دعوت دینا اس کا اپنی حد تک قائل ہونے سے کہیں سنگین ہے اور اس مذہب کا قائل ہونے والوں کو انعام و اکرام سے نوازنا اور انکار کرنے والے کو سزا دینا، صرف اس کی دعوت سے کہیں زیادہ سنگین ہے اور پھر اس کے مخالف کو سزائے قتل دینا خالی زدوکوب کرنے سے کہیں سنگین اور شدید تر ہے۔ تاہم امام احمد رحمہ اللہ خلیفہ اور دیگر ایسے لوگوں کے لئے جنہوں نے ان پر کوڑے برسائے تھے اور قید کئے رکھا تھا دعا بھی کرتے تھے اور استغفار بھی۔ ان پر جو ظلم روا رکھا تھا اور کفریہ مذہب ٹھونسنے کے لئے جو تشدد کرتے رہے اس سے بھی ان کو بری کر دیا۔ اگر وہ اسلام سے مرتد ہو چکے تھے تو ان کے لئے استغفار جائز نہ ہوتا کیونکہ قرآن و سنت اور اجماع کی رو سے کفار کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔(ج 12 ص 488-489) ٭ مسلمان جہاں کہیں بھی ہوں، چاہے ماردین میں چاہے کہیں اور، ان کے جان و مال حرام ہیں اور شریعت اسلامی کے قوانین سے خروج کرنے والوں کی اعانت حرام ہے چاہے وہ ماردین میں ہو یا کہیں اور، ایسی جگہ رہنے والا اگر اپنے دین کی اقامت سے قاصر ہو تو اس پر ہجرت واجب ہے بصورت دیگر مستحب ہو گی واجب نہیں ہو گی۔ مسلمانوں کے دشمن کا جان و مال کے ذریعے ساتھ دینا ان لوگوں پر حرام ہے اور جس طرح بھی ممکن ہو ان پر اس بات سے بچ رہنا فرض ہے۔۔ وہاں سے غائب ہو جائیں، لا تعلق ہو جائیں یا کوئی بہانہ بنا لیں لیکن اگر کوئی بھی طریقہ کام نہ دے الا یہ کہ آدمی بالکلیہ ہجرت ہی کر جائے تو