کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 28
فصل اول
تاریخ انحراف
انسان کے کاندھوں پر ڈالی جانے والی ’’امانت‘‘
اللہ عزوجل نے انسان کو اس دنیا میں ایک خاص مقصد کے لئے پیدا کیا ہے۔ ایک خاص ذمہ داری بطور فریضہ سونپ کر بھیجا ہے۔ اور اس کے لئے زمین کے بحروبر، ہوا و بادل، کوہ و دامن، حیوان و نباتات اور تمام تر مخلوقات کو مسخر کر دیا بلکہ فطری قوانین اور کائنات میں پوشیدہ رازوں کے سراغ لگانے کی صلاحیت بھی ودیعت کر دی تاکہ وہ عظیم مقصد پورا ہو سکے جس کے لئے انسان کی تخلیق معرض وجود میں لائی گئی ہے، حتیٰ کہ اس سے آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں تک کو خوف آنے لگا اور انہوں نے اس کو اٹھانے سے انکار کر دیا۔ بقول قرآن:
﴿إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ ۖ﴾(احزاب: 72)
’’ہم نے(یہ)بارِ امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا مگر انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کر دیا اور ڈر گئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا۔‘‘
یہ عظیم مقصد فریضہ جان گسل اور بے پناہ بھاری امانت جسے انسان اٹھا کر دیگر مخلوقات و موجودات سے ممتاز ہو گیا اللہ کی زمین میں اس کی خلافت ہے۔ خداوند خداوندان، شاہ شاہان اور زمین و آسمان کے یکتا و تنہا مالک، جبار، اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی زمین میں خلافت کے لئے اور اس خلافت کی جوابدہی کے لئے پیدا کیا ہے۔