کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 276
مرجئہ کی بدعت۔۔عبدالرحمٰن بن مہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ دونوں صنفیں ہیں، ان سے خبردار رہو، ایک جہمیہ اور دوسرے روافض، کہ یہ دونوں اصناف تمام اہل بدعات میں بدترین ہیں۔(ج 25 ص 413-415) ٭ اسی طرح وہ شخص جو اپنی ایجاد کردہ بدعت کی بناء پر، جس کا کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وجود نہیں، مسلمانوں تکفیر کرتا ہے اور ان کے جان و مال کو مباح اور حلال کر لیتا ہے، اس کو بھی اس سے روکنا واجب ہے اور ایسی سزا دینا بھی ضروری ہے جس سے یہ سبق حاصل کرے چاہے وہ قتل کے ذریعے ہو یا جنگ کے ساتھ۔ چنانچہ اگر ایسا ہو جائے کہ تمام گروہوں میں عدوان و زیادتی کے مرتکب لوگوں کو سزا دی جائے اور تمام گروہوں میں سے متقی لوگوں کی شرف و عزت افزائی کی جائے تو یہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدگی اور مسلمانوں کی اصلاح کا سب سے بڑا سبب ہو گا۔(ج 3 ص 423) ٭ اگر ایک ہی شخص میں دو وصف مجتمع ہوں، خیر بھی اور شر بھی، فجور و معصیت بھی اور اطاعت بھی، سنت بھی اور بدعت بھی، تو ایسا شخص بقدر خیر محبت و دوستی اور ثواب کا مستحق ہے اور بقدر شر و دشمنی و مخاصمت اور عذاب کا مستوجب ہے۔ چنانچہ ایک ہی شخص میں بیک وقت عزت و شرف اور اہانت کے اسباب اکٹھے ہو سکتے ہیں اس لئے وہ دونوں کا مستحق ہو گا۔(ج 28 ص 209) ٭ اس بارے میں جان لینا ضروری ہے کہ بسا اوقات شریعت کی طرف سے ہم دنیا میں تو کسی شخص پر قتل یا کوڑوں وغیرہ کی حد قائم کرنے کے پابند ہو سکتے ہیں جبکہ آخرت میں اس کی عذاب سے معافی ہو جائے مثال کے طور پر باغیوں اور تاویل کرنے والے لوگوں سے