کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 273
اس کی قسم کے وہ تمام لوگ جن سے ان مسائل میں غلطیاں سرزد ہوتی ہیں ان پر اسلام کے وہی احکام فٹ ہوتے ہیں جو دیگر مخطئین پر، اگرچہ یہ بات اپنی جگہ ہے کہ اہل بدعات میں سے بہت سے لوگ منافقین ہوتے ہیں جن کا نفاق اکبر ہوتا ہے جبکہ ایسے لوگ باطنی طور پر کفار ہوتے ہیں، اور ان میں سے کسی کا حال ظاہری طور پر معلوم ہو جائے تو وہ ظاہراً بھی کافر ہو گا۔(ج 12 ص 496) ٭ ہر دو شخص جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آوردہ دین پر ایمان رکھتا ہے وہ ہر اس شخص سے بہتر ہے جو اس سے کفر کرتا ہے، اگرچہ مومن میں کسی طرح کی کوئی بدعت ہی کیوں نہ ہو اور چاہے یہ بدعت خوارج، شیعہ، مرجئہ، قدریہ یا اس قسم کی کوئی اور ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ یہودونصاریٰ تو ایسے کفار ہیں جن کا کفر دین اسلام میں قطعی طور پر معلوم و ثابت ہے اور اہل بدعت اگر ایسا سمجھ رہا ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موافقت میں ہے اور مخالفت میں نہیں ہے تو وہ آپ کے ساتھ کفر نہیں کر رہا، اور یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ وہ کافر ہے تو اس کا کفر بہرحال ایسے شخص کا سا نہیں ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلاتا اور تکذیب کرتا ہے۔(ج 35 ص 201)