کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 263
صفت۔(ج 12 ص 486-487)
٭ مرجئہ کی عدم تکفیر کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے صراحت کے ساتھ اپنا مذہب بیان کیا ہے۔ جس کسی نے ان کی تکفیر کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ یا دیگر ائمہ کا مذہب نقل کیا ہے، یا ان کو اہل بدعت کی اس صنف میں شمار کیا ہے جن کی تکفیر کی بابت علماء و ائمہ میں اختلاف ہے، اس کو یقیناً مغالطہ ہوا ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ یا دیگر ائمہ سے جو قول ثابت ہے وہ یہ کہ جہمیہ مشبہہ اور اس طرح کی بدعات کے حاملین کافر ہیں۔(ج 7 ص 507)
اہل سنت و الجماعت کا کسی معین شخص کی بابت حکم لگانے کا موقف
اہل بدعات میں سے کسی گروہ پر معصیت، فسق یا کفر وغیرہ کا مطلق حکم لگانا اور بات ہے اور کسی ایسے شخص کو(جس کا مسلمان ہونا ثابت ہو)متعین کر کے اس پر حکم لگانا اور بات ہے۔ اہل سنت و الجماعت کے مذہب میں ان دونوں باتوں میں فرق کیا جاتا ہے۔ چنانچہ کسی متعین شخص سے اگر معصیت، فسق یا کفر پر مبنی بدعت سرزد ہو جائے تو اہل سنت کے ہاں اس پر متعلقہ حکم اس وقت تک صادر نہیں کیا جاتا جب تک اسے یہ بات واضح کر کے بیان نہ کر دی جائے کہ وہ مذہب سنت کے مخالف ہے اور یہ کام اقامت حجت اور ازالۂ شبہات کے ذریعے ہوتا ہے۔ اسی طریقے سے وعید(عذاب)کی مطلق نصوص کے مابین اور کسی شخص کو متعین کر کے(احکام آخرت میں اس کے اس وعید کے مستحق قرار پانے کے مابین بھی فرق کیا جاتا ہے)
٭ سب سے بڑھ کر، میں اس بات کا شدید مخالف ہوں کہ کسی شخص کو متعین کر کے اس پر