کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 258
بلکہ معتزلہ ان لوگوں میں سے ایک طائفہ تھا۔ قصہ کوتاہ جہم سے دو بدعتیں مشہور ہوئیں: ایک نفی صفات کی اور دوسری، قدر اور ارجاء میں غلو کی، اس بناء پر ایمان سے مراد وہ صرف دل میں موجود علم لیتا تھا اور بندوں کے اپنے کسی بھی فعل یا قدرت کے ہونے کا انکار کرتا تھا۔ اور جو دونوں بدعتیں تھیں، معتزلہ ان میں جہم کے برعکس کی بدعات میں غلو کرتے تھے۔۔ جہم اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے کسی کے اثبات کو نہیں مانتا تھا، نہ ارادہ کی صفت کو اور نہ کسی اور کو۔۔ صوفیہ کے بیشتر لوگوں میں بھی یہ مذہب عام ہو گیا جس کی بناء پر وہ، افعال اور قدر کے مسائل میں جہم بن صفوان کے ہم خیال ہو گئے۔ تاہم صفات میں وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔(ج 8 ص 228-23)