کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 253
شامل کر دیتے ہیں، جسے توحید کا نام دیتے ہیں۔۔ یہ مذہب بہت سے اہل کلام اور اہل فقہ میں سرایت کر گیا ہے۔ اگر اعتقاداً نہیں تو بھی عملاً صورتحال یہی ہے۔۔ یہ اعتقاد معتزلہ اور متاخرین شیعہ میں بھی جاگزیں ہوا ہے۔۔ پہلے اور دوسرے گروہ میں جو باہم تناقض ہے اس بناء پر آپ معتزلہ کو، صوفیاء سے بعید ترین فرقہ نظر آئیں گے۔ یہ یہود کی طرف مائل ہیں اور نصاریٰ سے دور ہیں۔ اثبات صفات کو نیم اقانیم کے بارے میں نصاریٰ کا مذہب و عقیدہ گردانتے ہیں۔۔ تیسرا گروہ(قدریہ ابلیسیہ)جو اس بات کو تو مانتے ہیں کہ دونوں امور اللہ کی طرف صادر ہوئے ہیں، مگر کہتے ہیں کہ یہ دونوں باہم متعارض ہیں یہ لوگ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے اللہ تعالیٰ کے(خصماء)’’اللہ سے جھگڑا کرنے والے‘‘ ہیں یہ لوگ شعر و ادب اور دیگر فنون کے علمبرداروں میں پائے جاتے ہیں اور بے شمار عقل کے اندھے شعراء اور زنادقہ ان میں شامل ہیں۔ مثلاً اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے ابو العلاء المعری کا یہ شعر انهيت عن قتل النفوس تعمدا وزعمت ان لها معادا اتيا ماكان اغناها عن الحالين تو نے عمداً نفوس انسانی کو قتل کرنے سے منع کیا ہے۔ دوسری طرف تو یہ سمجھتا ہے کہ یہ پھر زندہ ہو جائیں گے۔۔ یہ کیا بات ہوئی! اسی طرح بعض زنادقہ کا یہ کلام تخلق نجوما و بينها اقمار