کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 251
کام نہیں کیا تو ثابت ہوا کہ وہ اس پر قادر ہی نہیں۔ اللہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کے حکم ہی کی طرح حکمت بھی ثابت ہے۔
جبکہ جبریہ کہتے ہیں کہ اس کی قدرت تو ثابت ہے مگر حکمت نہیں اس کے کسی کام میں حکمت کا ہونا ممکن نہیں۔۔ ان میں سے جو لوگ آگے بڑھے انہوں نے شریعت اور نبوتوں کا بالکیہ انکار کر دیا۔ تاہم ان میں سے ایسے لوگ جو نبوت کا تو اقرار کرتے ہیں مگر باطل میں شریعت کا انکار کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ صاحب معرفت، پہنچے ہوئے انسان کے ہاں نیکی کی اچھائی رہتی ہے نہ بدی کی برائی، تو ایسے لوگ منافق ہوتے ہیں اور اپنے باطن میں جو چھپائے پھرتے ہیں اس کے برعکس اظہار کرتے ہیں ان کا مذہب ہے کہ شرع تو صرف بیمارستان کے لئے ہے، اسی وجہ سے ان کا نام باطنیہ رکھا گیا ہے، اسی طرح ملاحدہ کا نام بھی باطنیہ مشہور ہے کیونکہ یہ دونوں جو ظاہراً کرتے ہیں باطن اس کے برعکس رکھتے ہیں۔ باطن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے امرونہی کو معطل سمجھتے ہیں۔ قصہ کوتاہ جہمیہ جبریہ یا تو ظاہر و باطن ہر دو طرح سے مشرکین ہوتے ہیں یا تو پھر منافقین ہوتے ہیں جو کہ شرک کو چھپائے پھرتے ہیں۔(ج 13 ص 211-214)
کئی جگہ ہم نے یہ ذکر کیا ہے کہ قدریہ کی تین قسمیں ہیں:
قدریہ مشرکیہ،
قدریہ مجوسیہ، اور
قدریہ ابلیسیہ
پہلا گروہ قضا و قدر کو مانتا ہے مگر ان کا زعم ہے کہ قضا امرونہی کے ہم معنی ہی ہے اسی