کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 245
لازمی تقاضا بھی اور اس لئے بھی کہ عمل ہی ایمان کی دلیل ہے۔
اس لحاظ سے مرجئہ کی تین اقسام ہیں:
(1) وہ لوگ جو کہتے ہیں ایمان صرف اس چیز کا نام ہے جو دل میں ہو، پھر ان میں سے بھی کچھ لوگ دل کے ایمان کو ایمان میں شامل کرتے ہیں اور مرجئہ کے فرقوں میں انہی کی تعداد زیادہ ہے، جبکہ کچھ لوگ قلب کے اعمال تک میں اس میں شامل نہیں کرتے مثلاً جہنم بن صفوان اور اس کے پیروکار۔
(2) کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ایمان صرف زبان کے قول کو کہا جاتا ہے، کرامیہ سے پہلے اس مذہب کا کوئی حامل نہ تھا۔
(3) تیسرے گروہ کا مذہب ہے کہ ایمان دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار کا نام ہے، مذکورہ فقہاء اور زاہدین کا یہی مذہب مشہور ہے۔
مرجئہ کا انحراف مختلف وجوہ کی بناء پر ہے:
1۔ مرجئہ کا یہ وہم ہی غلط ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر جو ایمان فرض کیا ہے انسانوں کے لحاظ سے وہ سب کے مابین برابر ہے، اور جیسا ایمان ایک شخص پر واجب ہے ویسا ہی ہر شخص پر واجب ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
2۔ مرجئہ کا یہ گمان بھی باطل ہے کہ دل میں جو ایمان ہوتا ہے وہ صرف تصدیق ہوتی ہے دل کے دیگر اعمال اس میں شامل نہیں ہیں، جیسا کہ مرجئہ کے جہمیہ لوگوں کا مذہب ہے۔
3۔ ان کا یہ خیال غلط ہے کہ وہ ایمان جو دل میں ہوتا ہے وہ کسی قسم کے اعمال کے بغیر