کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 242
کے طور پر یہی لوگ مشہور ہوئے ہیں۔ عامۃ الناس سنی کی ضد صرف رافضی کو سمجھتے ہیں چنانچہ ایک عام آدمی جب کہتا ہے کہ میں سنی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے میں شیعہ یا رافضی نہیں ہوں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ خوارج سے کہیں بدتر ہیں۔ اگرچہ اسلام کے اولین کے دور میں خوارج کو اہل سنت کے خلاف تیر و تلوار میسر رہے مگر ان لوگوں کی کفار سے وفاداریاں اور موالات خوارج کی تلواروں سے کہیں خطرناک اور نقصان دہ ثابت ہوتی رہی ہیں۔ قرامطہ اور اسماعیلیہ ایسے فریقے اہل جماعت(اہل سنت)سے جنگ و قتال کرتے رہے ہیں اور یہ فرقے رافضیوں سے ہی منسوب ہیں۔ اسی طرح خوارج کی راست گوئی مشہور ہے مگر روافض کا جھوٹ اور غلط بیانی مشہور و معروف ہے۔ خوارج تو صرف اسلام سے نکلے ہی ہیں مگر یہ لوگ اسلام کو جٹ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کوشاں رہے ہیں۔(ج 3 ص 356)
(3) مرجئہ
مرجئہ کا فرقہ، ایمان اور کفر کے مسائل میں خوارج کی آراء کے ردعمل کے طور پر ظہور پذیر ہوا ہے۔ اگرچہ یہ بدعت(فرقہ)ایک لفظی سی بحث کے طور پر شروع ہوئی تھی مگر آہستہ آہستہ پروان چڑھتی گئی تاآنکہ اپنی غلیظ ترین شکل میں رونما ہو گئی۔
٭ مرجئہ کا فرقہ رونما ہوا تو ان کی اکثریت اہل کوفہ سے تھی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلامذہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اور ان ایسے لوگ مرجئہ میں شامل نہ ہوئے۔ یہ بدعت تمام بدعات میں ہلکی شمار ہوتی تھی، اس مسئلہ میں زیادہ تر نزاع لفظی تھا جس سے احکام میں کوئی