کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 241
رضی اللہ عنہ کے بارے میں قطعی نص بیان فرمائی ہے جس کے ہوتے ہوئے کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے، اسی طرح ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ امام معصوم ہیں، جو ان کی خلاف ورزی کرے وہ کافر ہے اور یہ کہ مہاجرین اور انصار نے اس نص کو چھپا لیا تھا اور امام معصوم کے ساتھ کفر کے مرتکب ہو گئے تھے، اپنی خواہشات کی پیروی کرتے رہے، دین کو تبدیل اور شریعت میں تحریف کرتے رہے اور اسی طرح ظلم و عدوان کا ارتکاب کرتے رہے بلکہ ایک چھوٹی سی تعداد کے علاوہ سب کے سب کافر ہو گئے اور یہ پندرہ بیس سے زیادہ نہیں۔ اسی طرح ان کا یہ مذہب بھی ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما آخر وقت تک منافق رہے، بعض اوقات یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ایمان تو لائے تھے مگر پھر کافر ہو گئے، بیشتر شیعہ اپنے اس مذہب کے مخالفین کو کافر گردانتے ہیں، اپنے آپ کو مومنین کا لقب دیتے ہیں اور اپنے مخالفوں کو کافر کا۔ پھر وہ شہری یا علاقے جن میں ان کا مذہب و عقیدہ عام نہیں ہو سکا ان پر یہ لوگ دارالارتداد کا حکم لگاتے ہیں اور انہیں مشرکین اور نصاریٰ کے ملک سے بدتر قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمہور مسلمانوں کے خلاف یہودونصاریٰ اور مشرکین کی جانب سے دست نصرت و تعاون دراز کرتے ہیں۔ ان کی اسلام دشمنی کے اس حال سے سب لوگ واقف ہیں کہ جنگ و جدل میں یہ لوگ جمہور مسلمانوں کے خلاف کبھی تو کفار و مشرکین سے دوستی اور وفاداری رکھتے ہیں، کبھی عیسائیوں فرنگیوں سے اور کبھی دشمنان اسلام یہودیوں سے۔
انہی لوگوں سے نفاق اور زندیقیت کے مہا پاپی فتنوں نے جنم لیا۔ قرامطہ باطنیہ اور اس قسم کے بدترین فرقے ان فتنوں کی ایک مثال ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تمام فرقوں میں یہی لوگ کتاب و سنت سے سب سے دور اور گمراہ ہیں چنانچہ اہل سنت کے مخالفین