کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 238
رہے۔ ان ملاحدہ کی یہ وصیت ہے کہ مسلمانوں پر وار کرنے کے لئے تشیع کے دروازے سے داخل ہوا جائے کیونکہ یہ لوگ اسلام کے دشمن کے لئے دروازہ کھول دیتے ہیں چاہے وہ مشرکین ہوں یا اہل کتاب منافقین۔ یہ لوگ قرآن اور حدیث سے سب سے زیادہ دور رہنے والا فرقہ ہیں اور یہ بات ہم نے کئی اور مقامات پر بڑی وضاحت سے بیان کی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(اني تارك فيكم ثقلين كتاب اللّٰه و عترتي اهل بيتي اذكركم اللّٰه في اهل بيتي ثلاثاً)’’میں تمہارے درمیان دو امانتیں چھوڑے جا رہا ہوں، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میرے گھر والے میرے اہل بیت، میرے اہل بیت کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ یہ بات آپ نے تین بار کہی‘‘۔
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کتاب اللہ سے تعلق پر زور دیا اور دوسرا اپنے اہل بیت اور اہل خانہ کے بارے میں وصیت کی، نہ کہ ان کو امام بنایا تاکہ مسلمانوں کے مرجع وہی ٹھہریں۔
خوارج نے کتاب کو پکڑ لیا اور اس پر اپنے فرقے کی بنیاد رکھ لی، شیعہ نے اہل بیت کو پکڑ کے ان پر اپنے فرقے کی عمارت کھڑی کر لی حالانکہ دونوں ہی اپنے اپنے مقتداء کی اتباع نہیں کرتے کیونکہ خوارج سنت کے مخالف ہیں جس کی اتباع کا حکم خود قرآن نے دیا ہے، مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں حالانکہ ان سے محبت و دوستی اور موالات کا حکم خود قرآن نے دیا ہے، اور اسی بناء پر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اس آیت کو ان پر چسپاں کیا:﴿ٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ ٱللّٰهِ مِنۢ بَعْدِ مِيثَـٰقِهِۦ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللّٰهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ﴾کہ ’’اللہ تعالیٰ اس(قرآن کے ذریعے)صرف