کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 234
(2)شیعہ(رافضہ) شیعہ رافضہ کا فرقہ بھی قتل عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد ظہور پذیر ہوا۔ اگرچہ یہ لوگ اپنے عقائد و اقوال کو خفیہ رکھے رہے۔ ان کی جماعت قائم ہو سکی نہ کوئی امام و حاکم، ملک میسر آیا نہ قوت مہیا ہو سکی جس کی بناء پر مسلمانوں سے جنگ و قتال کے میدان میں کوئی معرکہ سر کر سکتے۔ مگر اس کے باوجود اہل سنت و الجماعت کے لئے یہ لوگ علی الاطلاق خطرناک ترین فرقہ قرار نہ پائیں تو بھی خوارج سے کم خطرناک بہرحال نہیں ہیں۔ ٭ شیعہ کا وجود حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں وقوع پذیر ہو چکا تھا مگر یہ اپنے عقائد کو خفیہ رکھتے رہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب کے سامنے ان کو ظاہر نہ کرتے تھے۔ اس وقت ان لوگوں کی تین اصناف تھیں: ایک گروہ اس بات کا قائل تھا کہ وہ(حضرت علی رضی اللہ عنہ)اللہ ہیں۔ ان لوگوں کے بارے میں جب آپ رضی اللہ عنہ آگاہ ہوئے تو آگ میں ڈال کے جلوا دیا اور مسجد بنی کندہ کے دروازے کے قریب ان کو گڑھے کھدوا کر ان میں پھینک دیا۔۔ یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے ان کو تین دن کی مہلت دی تھی۔ دوسرا گروہ دشنام طرازوں کا تھا چنانچہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ابو الاسود کے بارے میں علم ہوا کہ وہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالی دیتا ہے تو آپ نے اسے طلب کیا، کہا جاتا ہے کہ آپ نے اسے قتل کرنے کے لئے طلب کیا تھا مگر وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ تیسرا گروہ مفضلہ کہلاتا ہے۔ یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت و فوقیت دیتے تھے۔ اس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے متواتر طور پر مروی ہے کہ انہوں نے