کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 230
كما يمرق السهم من الرمية، اتيهم فيهم رجل مخدج اليد عليها بضعة شعرات۔ وفي رواية: يقتلون اهل الاسلام، ويدعون اهل الاوثان۔)) کہ تم لوگ ان کی نمازوں کے سامنے اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے، ان کے روزوں کے سامنے اپنے روزوں اور ان قراءت کو دیکھ کر اپنی قراءت کو کمتر سمجھو گے۔ قرآن پڑھیں گے مگر یہ قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، دین سے ایسے نکلے ہوں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ ان میں ناقص الخلقت ہاتھ والا ایک ایسا آدمی ہو گا جس کا ہاتھ لوتھڑا نما چند بال لئے ہو گا۔ ایک دوسری روایت میں آتا ہے ’’کہ یہ لوگ اہل اسلام کو بے دریغ قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں خطبہ دیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی یہ باتیں سنا کر فرمانے لگے: یہی وہ لوگ ہیں انہوں نے وہ خون بہایا ہے جسے اسلام نے حرام قرار دیا ہے اور مسلمانوں کے پایہ تخت پر چڑھائی کی ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی، تلاش بسیار کے بعد وہ علامت بھی ڈھونڈ نکالی اور رب کے حضور سجدہ شکر بجا لائے۔ رضی اللہ عنہ(ج 3 ص 32) ٭ پہلے پہل کی بدعات(مثلاً خوارج کی بدعت)دراصل ان کے قرآن کو غلط سمجھ لینے کی بناء پر ظہور ہوئیں۔ مقصد ان کا قرآن سے تعارض نہ تھا بلکہ انہوں نے اس سے وہ مطلب لیا جو اصل میں نکلتا نہ تھا۔ بنا بریں یہ ظن قائم کر بیٹھے کہ قرآن مجید سے گناہ کے مرتکب افراد کی