کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 229
(1)خوارج خوارج وہ سب سے پہلا فرقہ ہے جس نے اہل سنت و الجماعت سے خروج کا ارتکاب کیا تھا۔ ٭ جملہ مسلمان ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور اولین عہد عثمان تک مکمل صلح و اتفاق سے رہتے ہیں اور اس وقت تک ان میں کوئی تنازعہ جنم نہ لے سکا تھا، تاآنکہ عہد عثمانی کے آخر میں کچھ امور ظہور پذیر ہو گئے جن میں ایک گونہ تفرقہ پیدا ہو گیا۔ پھر ظالمین اور فتنہ پردازوں کی ایک جماعت نے قتل عثمان رضی اللہ عنہ کا ایسا سیاہ کارنامہ سرانجام دیا۔ اس واقعہ کے بعد مسلمانوں میں تفرقہ شروع ہوا پھر جب صفین میں مسلمانوں کی تلواریں ایک دوسرے کے خون میں نہائیں، تاآنکہ دو ثالثوں کی تحکیم پر اتفاق ہوا تو خوارج نے امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا، ان سے مفارقت بھی اختیار کر لی اور اسی بناء پر جماعت المسلمین سے مفارقت کر کے ایک مقام کی طرف جو حروراء کے نام سے مشہور ہے چل دیے۔ امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ان سے ہاتھ روکے رکھا اور ان کو کہہ دیا کہ تمہارا ہم پر یہ حق ہے کہ ہم تمہیں تمہارے فی(غنیمت)کے حق سے محروم نہ کریں اور نہ ہی مساجد سے روکیں۔۔ تاآنکہ خوارج کا فتنہ اس حد تک بڑھا کہ انہوں نے مسلمانوں کے جان و مال کو حلال اور روا قرار دے دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی یقین ہو گیا کہ یہی وہ طائفہ ہے جس کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر پیشین گوئی فرمائی تھی۔ ((يحقر احدكم صلاته مع صلاتهم، وصيامه مع صيامهم، قراءته مع قراءتهم، يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين