کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 225
اس طرح کے بہت سے لوگوں کا نام لیا جا سکتا ہے۔ یہ گمراہ اور کافر لوگ ہیں جو بزعم خویش اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کو دیکھتے بلکہ اس کے ہم نشین، ہم کلام اور ہم بستر تک بھی ہوتے رہتے ہیں(معاذ اللہ)بسا اوقات کسی شخص، بچے یا کسی کو متعین کر کے اس کی اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا دعویٰ کرتے ہیں ایسے لوگوں سے توبہ کرانی چاہیے، کر لیں تو درست ورنہ ان کی گردنیں اڑا دینی چاہئیں کہ یہ کافر ہوں گے بلکہ ایسے لوگ یہودونصاریٰ سے بڑے کافر ہیں۔۔ یہ ان غالیوں سے بھی بڑے کافر ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ یا کسی دیگر اہل بیت کے بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہی اللہ ہیں۔ یہی وہ زنادقہ تھے جن کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلا کے راکھ کیا تھا۔(ج 3 ص 391-394)