کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 224
٭ اور یہ لوگ بھی جو بزعم خویش، اللہ تعالیٰ کا دیدار اسی دنیا میں کرتے ہیں، مذکورہ اصناف کی طرح ہی گمراہ ہیں، پھر اگر اس کے ساتھ وہ بھی شامل کریں کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار وہ بعض اشخاص کی صورت میں کرتے ہیں۔۔ یہ اشخاص صالحین ہوں جن ہو یا بادشاہ یا کوئی دوسرا۔۔ تو ایسی صورت میں ان کی گمراہی اور کفر دو چند بلکہ کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اور ایسی صورت میں یہ لوگ ان عیسائیوں سے بھی زیادہ گمراہ اور بدتر ٹھہرتے ہیں جو حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی صورت میں دیدار الٰہی کا اعتقاد رکھتے ہیں بلکہ یہ تو پیروان دجال سے بھی زیادہ گمراہ ہیں جو کہ آخر زمانے میں ظاہر ہو گا اور لوگوں کو کہے گا میں تمہارا رب ہوں۔۔ یہ لوگ بسا اوقات حلولیہ اور اتحادیہ ایسے ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں ان کی دو اصناف ہیں: ایک گروہ تو ایسا ہے جو خاص چیزوں یا اشخاص کی بابت ہی اللہ تعالیٰ کے حلول یا اتحاد کا اعتقاد رکھتے ہیں مثلاً عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں یہ اعتقاد رکھتے ہیں یا غالی فرقے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسا گمان رکھتے ہیں کچھ لوگ ایک خاص مرتبے پر فائز اولیاء اور مشائخ کے بارے میں، بعض لوگ خاص بادشاہوں میں، بعض کچھ حسین و جمیل صورتوں میں یا اسی طرح کی دیگر اشیاء یا اشخاص کے بارے میں ایسی باتوں کے قائل ہیں جو کہ عیسائیوں کے مذہب سے کہیں بدتر ہیں۔ جبکہ دوسرا گروہ اس کو عام سمجھتا ہے چنانچہ یہ لوگ اللہ رب العزت کی نسبت حلول و اتحاد کا عقیدہ تمام موجودات حتیٰ کہ کتوں، سوؤروں اور نجاستوں تک کی بابت بھی رکھتے ہیں جیسا کہ جہمیہ کا ایک گروہ اور اتحادیہ میں سے ان کے ہم عقیدہ لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں، مثال کے طور پر ابن عربی اور اس کے حاشیہ بردار، ابن سبعین، ابن الفارض، تلمسانی، بلیانی اور