کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 223
۔۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن و انس کے تمام افراد کی طرف مبعوث ہوئے ہیں اس لئے جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ کوئی بھی شخص آپ کی شریعت اور اطاعت سے خروج کا مجاز ہے تو ایسے اعتقاد کا حامل کافر ہے اور اس کا قتل واجب ہے۔(ج 3 ص 422) ٭ بعض مشائخ کے بارے میں غلو کا بھی یہی حکم ہے چاہے وہ شیخ عدی کے بارے میں ہو چاہے یونس القتی یا حلاج یا اس طرح کے دیگر لوگوں کے بارے میں، بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایسے پارساؤں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایسے نبیوں تک کے بارے میں یہی ہے۔ چنانچہ آدمی کسی زندہ کی بابت یا حضرت علی رضی اللہ عنہ ایسے نیکوکاروں یا عدی وغیرہ ایسے لوگوں کے بارے میں غلو کرتا ہو یا کسی ایسے شخص کے بارے میں جس کے بارے میں وہ نیکی و پارسائی کے گمان کا شکار ہے مثلاً حلاج یا مصر کا وہ حاکم یا یونس القتی وغیرہ ایسے لوگ، ان میں سے کوئی ہو اور آدمی غلو کر کے ان کو الوہیت کے کسی بھی مرتبے پر فائز کر دے مثلاً کہے کہ مجھے کسی ایسے رزق کی ضرورت نہیں جو مجھے فلاں بزرگ یا ولی عنایت نہ کرے یا مثلاً جانور ذبح کرتے وقت کہے ’’میرے پیرومرشد کے نام سے‘‘ یا سجدے میں کسی اور انداز سے اس کی پوجا کرے یا اللہ کے علاوہ اس سے بھی دعا کرے مثلاً یوں کہے ’’یا فلاں میری مغفرت کر دے مجھ پر رحمت فرما، میری مدد نصرت کر، مجھے رزق دے، میری دستگیری کر یا مجھے اپنی پناہ دے‘‘، یا ایسے کہے ’’میں تجھ پر توکل کرتا ہوں، تو مجھے کافی ہے، میرا توکل اور بھروسہ تمہیں پر ہے‘‘ یا اسی طرح کے دیگر اقوال و افعال کا مرتکب ہو جو کہ ربوبیت کے خصائص میں سے ہیں اور ایک اللہ رب العزت کے کسی کو سزاوار نہیں تو یہ سب کا سب شرک اور گمراہی ہے ایسے آدمی سے توبہ کرائی جائے گی بصورت دیگر قتل کیا جائے گا۔(ج 3 ص 395)