کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 221
کی بناء پر ان کی گردن اڑائی جانی چاہیے۔ یہ دروزی اور نصیری، تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، کہ یہ کفار ہیں اور ان کا ذیحہ حلال ہے نہ ان کی عورتوں سے نکاح بلکہ ان سے جزیہ تک قبول نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ تو دین اسلام سے ہی مرتد ہیں۔ نہ یہ مسلمان ہیں اور نہ یہود یا نصاریٰ، نہ یہ نماز پنجگانہ کی فرضیت کے قائل ہیں، نہ رمضان کے روزوں اور نہ ہی حج کی فرضیت کے، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حرام کردہ امور، مردار اور شراب ایسی بے شمار چیزوں کو حرام نہیں ٹھہراتے۔ بےشک یہ اپنے آپ کو(ناطق شہادتین)کلمہ گو کہیں مگر یہ عقائد رکھتے ہوئے، باتفاق جملہ مسلمانان، وہ کفار ہیں۔ نصیری فرقہ، ابو شعیب محمد بن نصیر کا پیروکار ہے، یہ شخص ان غالی لوگوں سے تھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اللہ مانتے ہیں۔ رہے دروزی تو ہشتکین دروزی کے پیروکار ہیں۔ یہ شخص حکمران کے ساتھ خاص تعلق رکھتا تھا جس نے اسے وادی تیم اللہ بن ثعلبہ میں بھیجا، وہاں جا کر یہ ان لوگوں کو حکمرانوں کی الوہیت کی دعوت دینے لگا اس حکمران کو وہ ’’باری‘‘ اور ’’علام‘‘ کے خطاب سے یاد کرتے اور اس کے نام کی قسم اٹھاتے۔ یہ لوگ فرقہ اسماعیلیہ میں سے ہیں جن کا اعتقاد ہے کہ محمد بن اسماعیل نے محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ ان غالیوں سے زیادہ بڑے کافر ہیں جو عالم کو قدیم مانتے ہیں، آخرت کے منکر ہیں اور اسلام کے فرائض و محرمات کو تسلیم نہیں کرتے۔(ج 35 ص 161-261) ٭ ان لوگوں یعنی دروزیوں کے کافر ہونے کا مسئلہ ایسا ہے جس میں مسلمانوں کو کوئی