کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 219
مثلاً اہل باطل کے پاس آنا جانا رکھتا ہو اور ان کے باطل اقوال یا افعال میں سے کسی چیز کا اتباع کرے تو اسی بقدر وہ مذمت، عذاب اور نفاق کا مستوجب ٹھہرے گا مثلاً یہ کہ وہ ان کی آرائ و اعمال میں متابعت کرنے لگے جیسے بعض فلاسفہ اور صابئۃ کے اقوال و افعال، کتاب و سنت کی مخالفت کتاب و سنت اقوال اختیار کرتے ہیں۔ جو شخص ان کے مردوں یا زندوں کے ساتھ محبت، تعظیم، موافقت، یا کسی اور طریقے سے موالات رکھتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔ جیسا کہ کلدانیہ(فرقہ)اور ان کے ایسے ستاروں کے پجاری مشرکین ہیں جو دشمنان ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی موافقت کرتے ہیں یا مثلاً وہ لوگ جو فرعون اور اس کی قوم ایسے دشمنان موسیٰ علیہ السلام کی موافقت میں جادو کے قائل ہیں، اسی طرح اتحادیہ اور جہمیہ کے وہ لوگ بھی جو یہ دعویٰ رکھتے ہیں کہ اس کائنات کا کوئی صانع نہیں ہے اور بس مخلوق ہی ہے خالق کا کوئی وجود نہیں اور نہ برسر آسمان کوئی اللہ ہے۔ فلاسفہ اور صائبہ کے، خالق اور اس کے پیغمبروں کے بارے میں اقوال، اور اللہ کے اسماء و صفات اور حیات بعد الممات میں ان کے کلام زنی میں ان کی موافقت کرنے والے گروہوں اور طوائف کے بارے میں بھی شک نہیں کہ ان کا کفر واضح ہے مگر اس کے باوجود بے شمار وارد اسلام لوگ حتیٰ کہ علم و عبادت اور امارت حکمرانی میں شہرت یافتہ لوگ تک ان طوائف کی بہت سی کفریات کے قائل ہوئے ہیں، ان کی بزرگی کے بھی قائل رہے ہیں اور ان کے مقرر کردہ قواعد کی تحکیم بھی تسلیم کرتے ہیں۔ متاخرین میں ایسے لوگ بکثرت ہیں جو رسولوں کے ساتھ مبعوث شدہ حق کے ساتھ باطل کی آمیخت کرتے ہیں جس پر ان(رسولوں)کے دشمن چلتے رہتے ہیں۔