کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 209
اختلافات و مشاجرات میں حکم بناتے، عمداً اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت تو کجا، اللہ اور رسول کے آگے بڑھتے ہی نہ تھے۔ اب جو زمانہ دراز گزرا تو ایسے امور جو ظاہر و عام تھے بہت سے لوگوں پر مخفی ہو گئے، جو امور پہلے جلی تھے وہ بہت لوگوں کے لئے پیچیدہ پر وقت ہو گئے۔ چنانچہ متاخرین کے ہاں کتاب اور سنت کی مخالفت زیادہ ہو گئی جبکہ سلف میں اس قسم کی صورتحال نہ تھی، گو وہ بھی اجتہاد کی وجہ سے مستحق ثواب بھی تھے۔ پھر شاید ان کی نیکیاں بھی اتنی ہوں کہ اس زمانے میں ایک آدمی کو پچاس آدمیوں جتنا اجر ملتا ہو، کیونکہ ان کو اس سلسلے میں ایسے لوگ میسر تھے جو ان کے مددگار ثابت ہوں جبکہ ان متاخرین کے لئے ایسے لوگ میسر نہ تھے۔(ج 13 ص 58-65) اس میں کوئی شک نہیں کہ امت کو پیچیدہ علمی امور میں خطا(غلطی لگ جانا)معاف ہے، بےشک وہ علمی مسائل(اعتقادی)ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو بیشتر بزرگان امت ہلاک ہو جاتے جب ایک ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے جو اس سے لاعلم ہے کہ شراب حرام ہے کیونکہ وہ لاعلمی اور جہالت کے ماحول اور علاقے میں پروان چڑھتا ہے، جبکہ اس نے علم بھی حاصل نہیں کیا تو پھر ایک عالم فاضل جو اپنے زمان و مکان کے لحاظ سے جو میسر ہے اس کے دائرے میں رہتے ہوئے طلب علم میں اجتہاد و محنت کرتا ہے جبکہ اس کا مقصد بھی حسب امکان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے وہ تو اس سے بھی اولیٰ اور زیادہ مستحق ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں قبول کرے، اس کے اجتہادات کا ثواب