کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 208
اہل ایمان و اہل سنت اور اہل نفاق و بدعت کے درمیان یہی فرقان ہے۔ اگرچہ ان لوگوں میں بھی ایمان اور اتباع سنت کا ایک خاصہ موجود ہے لیکن جس قدر، یہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بڑھتے ہیں اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اسی قدر ان میں نفاق و بدعت بھی موجود ہوتا ہے اور اگر انہیں معلوم نہ ہو کہ یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی ہے، اسی طرح اگر علم ہو جائے تو اس کے قائل نہ رہیں، تو پھر منافقین نہیں ٹھہرتے بلکہ صرف ناقص ایمان اور مبتدع کہلائیں گے جبکہ ان کی غلطی قابل مغفرت ہے جس کی بناء پر عذاب ٹل سکتا ہے، گو اس کی وجہ سے ان میں نقص بھی موجود ہے۔ ہر وہ شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش کردہ تعلیمات کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ علم اور عدل سے تہی دست ہوتا ہے بلکہ جہل، ظلم اور ظن کے سوا اس کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔۔ لیکن یہ بھی اور وہ بھی بعض اوقات کچھ لوگوں میں اجتہاد کی وجہ سے خفی، دقیق اور پیچیدہ امور میں پایا جا سکتا ہے جبکہ انہوں نے حق کی طلب و جستجو کے سلسلے میں اپنی وسعت و قدرت کی حد تک اجتہاد کیا ہوتا ہے جس کی بناء پر ان کا اس قدر صواب(درستی)اور اتباع شمار کر لیا جاتا ہے جو ان کی غلطیوں کو ڈھانپ لیتا ہے، جیسا کہ اس قسم کی صورتحال، مسائل طلاق، میراث اور اس قسم کے دیگر مسائل کے سلسلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی پائی گئی ہے۔ تاہم اس قسم کی صورتحال ان میں دین کے جلی اور عظیم امور میں نہیں پائی گئی کیونکہ ان امور کی نسبت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بیان فرمایا تھا وہ ان کے ہاں ظاہر و عام تھا جس کی وجہ سے ان امور کی کوئی مخالفت و اختلاف نہ کرتا سوائے اس شخص کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی مخالفت کرے۔ جبکہ وہ سبھی اللہ کی رسی سے مضبوطی سے چمٹے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو اپنے