کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 198
کرنے والوں کا یہی اعتقاد ہے پھر جسے اپنے تئیں ظلم سمجھتے ہیں اسے کفر قرار دیتے ہیں پھر اس کفر پر اپنے ایجاد کردہ احکام کی عمارت کھڑی کرتے ہیں جو کہ ازخود بدعت ہیں۔ بنا بریں خوارج، روافض اور ان جیسے مفارقین کی یہ تین منازل(سٹیجز)ہیں ہر منزل میں یہ دین اسلام کے کچھ اصول(بنیادوں)کو ترک کرتے جاتے ہیں حتیٰ کہ اسلام سے ایسے نکل جاتے ہیں جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔(ج 28 ص 497) (9) خطاء(غلطی)اور اثم(گناہ)کو یکجا کر دیتے ہیں مفارقین(اہل)سنت اس اور اس قسم کی دوسری بدعات میں اس لیے بھی پڑتے ہیں کہ وہ خطا(غلطی کرنے لگ جانے)کو اور گناہ کو ایک سا کر دیتے ہیں۔ ٭ جہاں تک صدیقین، شہداء اور صالحین کا تعلق ہے تو گناہوں سے وہ معصوم نہیں ہیں، رہا اجتہاد تو اس میں وہ حق کو بھی پا لیتے ہیں اور غلطی بھی کر لیتے ہیں جب اجتہاد درست کرتے ہیں تو ان کو دو نیکیاں ملتی ہیں۔ اور اگر ان کا اجتہاد غلط ہو تو بھی ان کو اجتہاد کرنے سے ایک نیکی ملتی ہے مزید یہ کہ ان کی یہ اجتہاد کی غلطی معاف ہو جاتی ہے۔ جبکہ اہل ضلال و گمراہی خطا(غلطی لگنے)اور اثم(گناہ)کو لازم و ملزوم ٹھہراتے ہیں۔ کبھی تو غلو کی بناء پر کہتے ہیں کہ وہ معصوم ہیں اور کبھی تفریط کر کے کہتے ہیں کہ وہ خطا کی بناء پر باغی ہیں جبکہ اہل علم اور اہل ایمان ان حضرات کو معصوم ہی قرار دیتے ہیں اور نہ ہی گناہ گار اس باب سے بھی اہل بدعات و ضلال کے بےشمار فرقے نکلے ہیں۔(ج 25 ص 69-70) (10) اہل سنت و الجماعت سے خروج کرتے ہیں اور ان کے خلاف