کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 197
زنا، شراب خوری یا حرام مال کھانے جیسے بعض ایسے کاموں کے ارتکاب کی صورت میں ہوتے ہیں جن سے کہ شریعت میں منع کیا گیا ہے جبکہ اہل بدعات کے گناہ یہ ہیں کہ وہ اتباع سنت اور اتباع جماعۃ المومنین وغیرہ ایسے ان کاموں کو ترک کرتے ہیں جن کا شریعت میں بزور حکم دیا گیا ہے۔۔ پھر جب ایسے بھی ہو کہ وہ(اہل بدعات)اس کے ساتھ ساتھ تکفیر، تفسیق اور تخلید(فی النار)ایسے حرام اور باطل اعتقاد بھی رکھتے ہوں تو ایسی صورت میں ان کو اہل سنت کے ساتھ وہی نسبت ہے جو کفار کو مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ چنانچہ خالی ترک ایمان ہی جیسا کہ کتاب، سنت اور اجماع سے ثابت ہے، ضلالت و گمراہی ہے، بے شک اس کے ساتھ وجودی اعتقاد نہ ہو، پھر اگر یہ بھی ساتھ ہو تب تو دونوں امور جمع ہو جائیں گے۔ ایسے لوگوں کا اگر سنت سے کچھ بھی واسطہ ہوتا تو بدعت میں کبھی نہ پڑتے۔(ج 20 ص 103-105) ٭ خوارج کے خروج کا سبب امیر المومنین حضرت عثمان حضرت علی رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھیوں کے وہ امور تھے جو تاویل کی انواع میں سے ہیں مگر ان کو وہ برداشت نہ ہوئے۔ چنانچہ انہوں نے اجتہاد کے مسائل بلکہ نیکیوں تک کو گناہ میں شمار کیا پھر گناہوں کو کفر قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں نہیں نکلے ایک تو یہ کہ اس زمانے میں تاویل نہیں ہوئی تھی دوسری یہ کہ یہ لوگ کمزور تھے۔(ج 28 ص 489) ٭ چنانچہ ان لوگوں کی اصل گمراہی اور ضلال یہ ہے کہ ائمہ ہدی(خلفائے راشدین)جو کہ مسلمانوں کی جماعت کے امام تھے، کے بارے میں اعتقاد رکھتے ہیں کہ انہوں نے عدل سے خروج کیا ہے اور یہ کہ وہ گمراہ تھے۔ رافضہ اور ان جیسے دوسرے اہل سنت سے خروج