کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 191
اس لئے ان کو فوراً مان لیتا ہے۔
گمراہی و ضلال میں سب سے بڑی گمراہ ظن اور ہوائے نفس کی پیروی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت میں فرمایا ہے:﴿إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ﴾(النجم: 23)’’یہ لوگ صرف اور صرف ظن اور ہوائے نفش کے پیچھے چلتے ہیں جبکہ ان کے رب کی طرف سے ان کو صاف صاف ہدایت پہنچ چکی ہے۔‘‘ جبکہ اپنے نبی کے بارے میں(اسی سورت میں)اللہ عزوجل نے فرمایا:﴿وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ﴿١﴾مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ﴿٢﴾وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ﴾(النجم: 1-3)’’ستارے کی قسم ہے جب وہ کرتا ہے، تمہارا ساتھی(نبی)نہ تو بہکا ہے اور نہ ہی بھٹکا ہے، اور نہ ہی یہ اپنی خواہش(ہوائے نفس)سے کوئی بات کرتا ہے۔ اس کی جو بات ہے وہ وحی ہے جو کہ اس پر اتاری جاتی ہے۔‘‘ چنانچہ اس آیت میں اللہ عزوجل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضلال اور غوایہ(گمراہی)سے منزہ قرار دیا ہے جو کہ اصل میں جہل اور ظلم ہے، چنانچہ جاہل وہ ہے جو حق کا علم نہیں رکھتا اور غاوی(گمراہ)وہ ہے جو خواہش(ہوائے نفس)کے پیچھے چلتا ہے اس بناء پر اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اس کا رسول ہوائے نفس سے کوئی بات نہیں کرتا بلکہ وہ صرف اور صرف وحی ہوتی ہے جسے اللہ نے آپ پر اتارا ہوتا ہے۔ چنانچہ ’’علم‘‘ آپ کے لئے بطور وصف بیان کیا ہے اور ہوی سے آپ کو منزہ و بالا قرار دیا ہے۔(ج 3 ص 383)
(5) جہل بالحق اور نفاق
مفارقین اہل سنت میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو حق سے جاہل ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو