کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 19
لانے اور یہ تاثر ہو جانے سے کہ اہل سنت کے ’’منہج و اصول‘‘ اول و آخر صرف اسی پہلو تک محدود ہیں جو بےشمار مخلص نوجوان لاعلمی سے ایسے تضادات کا شکار ہو گئے جو ’’اہل سنت‘‘ ہی کے بہت سے ’’اصول‘‘ سے ٹکراتے ہیں جبکہ یہ اصول اہل سنت کے تحریکی منہج اور ہر دور کے واقعاتی ماحول کے ساتھ طرزعمل اختیار کرنے میں مسلمہ حیثیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ اہل سنت ’’اصول‘‘ سے مراد اس جماعت اور طائفہ منصورہ کے وہ تمام جامع اور مکمل مناہج ہیں جن سے علم، عمل، فکر، سلوک و طرزعمل، عقیدہ اور شریعت کے میدانوں میں جادہ حق کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مزید برآں ان کا دائرہ کار نفس اور ذہن کی غذا فراہم کرنے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس منہج اور طریق کار تک کو محیط ہے جس سے اللہ کی زمین پر اس کا دین قائم ہوتا ہے۔ ہم اہل سنت کے کتابی ورثے میں سے اسی نقطہ نظر سے تحقیق و استخراج کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس ٹھوس، مکمل، خالص اور جامع نہج تک رسائی آسان ہو سکے جو اس ’’طائفہ منصورہ‘‘ کے ’’اصول‘‘ کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ وہ اصول ہیں جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان کے لئے اپنی فکری، تحریکی اور انفرادی و اجتماعی زندگی کے تمام خدوخال درست کرنے میں دشواری پیش نہیں آتی اور اس کی سعی آخرت بآور ہوتی ہے۔ جب اس معیار حق پر گردوغبار سے دھول پڑ گئی۔۔ اس دھندلاہٹ سے ہماری مراد یہ قطعاً نہیں کہ یہ فی نفسہٖ دھندلا گیا تھا بلکہ اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ اپنی واضح شکل میں موجود نہ رہ سکا تھا۔ حالانکہ موجودہ دور میں پیش آنے والے بہت سے مسائل اور ذہنوں میں گونجنے والے بے شمار سوالات کے جواب اسی معیار و میزان حق کی روشنی میں دئیے