کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 189
الغرض بدعات کی ابتداء ظن اور ھویٰ کی بناء پر سنت میں طعن کرنے سے ہوئی جس طرح کی ابلیس نے اپنے رب کے حکم میں اپنی رائے اور ھویٰ کی بناء پر طعن کی۔(ج 3 ص 350) (2) تضاد آراء، فرقہ بازی اور دشمنی جہل اور ھویٰ مفارقین سنت کو کثرت و تضاد آراء کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ مزید برآں ایک طرف ان کو ’’اختلاف‘‘ کے دلدل میں دھنساتے ہیں اور دوسری طرف فرقہ بازی مخالفت اور عداوت کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ہر شخص کا قول قبول بھی کیا جا سکتا ہے اور رد بھی، خاص طور پر وہ متاخرین امت جو کتاب اور سنت کی معرفت میں پختہ ہیں نہ فہم و تفقہ میں صحیح اور سقیم احادیث میں درست امتیاز کر سکتے ہیں نہ صحیح اور غلط قیاس میں، اس پر مستزاد یہ کہ اھواء و خواہشات کا ان پر غلبہ ہے، کثرت آراء کے یہ شکار ہیں، اختلاف و افتراق، دشمنی اور عداوت و شقاق میں پرلے درجے کے ضدی ہیں۔ یہی اور اس قسم کے دوسرے اسباب انتہائی جہالت اور ظلم کی وجہ سے ان لوگوں میں پیدا ہوتے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے یہ صفت بیان کی ہے:﴿وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا﴾’’اس امانت کو انسان نے اٹھا لیا یقیناً وہ بہت زیادہ ظلم کرنے والا اور بہت ہی جاہل تھا۔‘‘ چنانچہ جب اللہ تعالیٰ بندے پر احسان کرتا ہے تو اسے علم و عدل سے نوازتا ہے جس کی بدولت اسے اس گمراہی سے بچا لیتا ہے۔(ج 3 ص 378) (3)دین میں غلو مفارقین اہل سنت پر یہ نوبت بسا اوقات غلو کی وجہ سے بھی آتی ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ اور