کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 186
فصد، سینگیاں لگانے، زخم یا نکسیر کے ذریعے خون نکل جانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں۔ اسی طرح قی(الٹی)کے بارے میں بھی اختلاف ہے اور اس مسئلے میں دو قول مشہور ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا ہے، بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی یہی منقول ہے مگر کہیں یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کو ضروری یا واجب بھی قرار دیا ہو، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم غزوات میں جاتے تھے تو نماز ادا کرتے اور وضو نہ کرتے۔ بنا بریں علماء کے ایک گروہ کا مسلک ہے کہ اس سے وضو مستحب ہے مگر واجب نہیں۔ اسی طرح ’’مس ذکر‘‘ اور شہوت کی حالت میں عورت سے مس کے بارے میں بھی یہی مسلک ہے کہ اس سے وضو مستحب ہے مگر واجب نہیں۔ اسی طرح ’’قہقہے سے وضو‘‘ اور ’’ممامست النار‘‘ کے بارے میں بھی یہی مسلک اپنایا کہ ان سے وضو مستحب تو ہے واجب نہیں، چنانچہ جو وضو کرتا ہے وہ بہتر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا تو بھی کوئی حرج نہیں۔ یہی قول اغلب ہے یہاں ان مسائل کا ذکر کرنا مقصود نہیں بلکہ بطور مثال بیان کیا ہے۔ اسی طرح میراث کے بھی بہت سے مسائل میں اختلاف ہے مثلاً دادا اور مشرکہ کا مسئلہ اور اسی قسم کے دیگر وراثت کے مسائل۔ طلاق، ایلاء اور اس قسم کے بے شمار مسائل میں اختلاف ہے، بلکہ بے شمار ایسے مسائل جو عبادات، نماز، روزہ اور حج سے تعلق رکھتے ہیں اختلاف موجود ہے۔ اسی طرح زیارت قبور کے مسائل ہیں کچھ لوگ اسے مطلقاً مکروہ کہتے ہیں کچھ لوگ جائز قرار دیتے ہیں اور کچھ لوگ اگر یہ شرعی طریقے سے ہو تو مستحب قرار دیتے ہیں اور یہ آخری قول ہی بیشتر حضرات کا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کے بارے میں بھی اختلاف موجود ہے آیا مسجد میں سلام کرتے وقت قبلہ رخ ہونا