کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 176
حکم نہیں لگاتے، اور نہ ہی ایک گناہ کبیرہ کے سرزد ہو جانے پر کسی مسلمان کو متعین کر کے دوزخی ٹھہراتے ہیں بلکہ ان کے ہاں یہ عین ممکن ہے کہ ایک کبیرہ گناہ کرنے والے آدمی کو اللہ تعالیٰ بغیر کسی حساب کے جنت میں داخل کر دے یا تو اس بناء پر کہ اس نے اتنی نیکیاں کی ہوں جو اس کے گناہ کبیرہ کو مٹا دیں، یا اس کو اتنی مصائب و تکالیف آئی ہوں جو اس کا کفارہ بن جائیں یا اس نے یا کسی اور نے دعا کی ہو جسے اللہ نے قبول کر لیا ہو یا اس طرح کا کوئی اور سبب ہو۔(ج 12 ص 480) ٭ ہم کسی شخص کو متعین کر کے اس کے بارے میں دوزخی ہونے کا حکم نہیں لگاتے کیونکہ ہمیں اس کا علم نہیں ہے کہ جو وعید عام وارد ہوتی ہیں آیا وہ شخص بھی اس کی زد میں آتا ہے یا نہیں، کیونکہ ایک متعین شخص کے اس وعید کی زد میں قطعی طور پر آنے کی کچھ تو شرائط ہیں جو اگر پوری نہ ہوں تو ہم یہ حکم نہیں لگا سکتے اور کچھ موانع ہیں جو اگر موجود ہوں تو بھی یہ حکم نہیں لگایا جا سکتا جبکہ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ وہ شروط کسی متعین شخص میں پوری ہوتی ہیں یا نہیں، نہ ہی یہ کہ وہ موانع غیر موجود ہیں یا نہیں۔ وعید سے جو مطلب نکلتا ہے وہ یہ ہوتا ہے کہ یہ گناہ، عذاب کا سبب اور مقتضی ہے جبکہ سبب کا قطعی اثر انداز ہونا بعض اوقات کسی شرط کے پورا ہونے اور کسی مانع(رکاوٹ)کے دور ہونے پر منحصر ہوتا ہے۔(ج 12 ص 484) ٭ اہل سنت و الجماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم، اہل بیت اور ازواج مطہرات سے حب اور ولاء و تعلق رکھتے ہیں مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماسوا کسی کی عصمت کا عقیدہ نہیں رکھتے۔ اصول اہل سنت و الجماعت میں یہ بات شامل ہے کہ ان کے دل اور زبانیں رسول اللہ