کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 169
دوسری شفاعت اہل جنت کے بارے میں ہو گی کہ ان کو جنت میں داخل کیا جائے، اور یہ دونوں شفاعتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں۔ تیسری قسم کی سفارش ان لوگوں کے لئے ہو گی جو دوزخ کے مستحق ہوں گے اور یہ شفاعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اور تمام انبیاء علیہم السلام و صدیقین اور دیگر خاص حضرات کو ملے گی چنانچہ یہ ان لوگوں کے بارے میں جو دوزخ کے مستحق قرار پائیں گے یہ سفارش کریں گے کہ انہیں دوزخ میں داخل نہ کیا جائے اور جو دوزخ میں ہوں گے ان کے بارے میں سفارش کریں گے کہ ان کو وہاں سے نکال دیا جائے بہت سے لوگوں کو اللہ عزوجل بغیر کسی کی شفاعت کے صرف اپنے فضل اور رحمت ہی سے دوزخ نکال دے اور اہل دنیا سے جو پہلے ہی جنت میں داخل ہوں گے ان کے ساتھ ان کو بھی جنت میں باقی و دائم رکھے گا۔ تمام اہل دنیا کے جنت میں چلے جانے کے بعد بھی جنت میں جگہ رہ جائے گی تو اللہ اس کے لئے اور اقوام کو پیدا فرما دے گا۔(ج 3 ص 145-148) اہل سنت و الجماعت ’’قدر‘‘ اور اس کے تمام درجات پر ایمان رکھتے ہیں: ’’فرقہ ناجیہ۔۔ اہل سنت و الجماعت۔۔ قدر پر ایمان رکھتے ہیں اچھی بھی اور بری بھی دونوں پر ان کا ایمان ہے۔ قدر کے ساتھ ایمان کے دو درجے ہیں اور ہر درجے میں دو امور ہیں۔‘‘ پہلا درجہ: الف: اس بات پر ایمان رکھا جائے کہ جو کچھ مخلوق کرے گی، اپنے قدیم علم کی ازلی صفت کی بناء پر اللہ عزوجل کو سب کچھ معلوم ہے اسی طرح طاعات، معاصی، رزقوں اور عمروں