کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 162
تائب و مہربان ہو جائے۔(ج 28 ص 50-57) ٭ علماء صحابی و تابعین اور مابعد کے اہل علم جب کبھی کسی مسئلے میں اختلاف کیا کرتے تو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرتے:﴿فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾’’اگر تمہارے درمیان کسی بات میں باہم اختلاف ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دیا کرو بشرطیکہ تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو یہی بہتر اور افضل ترین تاویل ہے۔‘‘(النساء؛ 59)چنانچہ وہ حضرات علمی(اعتقادی)و عملی مسائل میں بحث و مباحثہ بھی کیا کرتے تھے مگر اس کے باوجود ان کی باہمی الفت، عصمت اور دینی اخوت برقرار رہتی تھی۔(ج 24 ص 172)