کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 161
کیا گیا ہے اس ’’اصل عظیم‘‘ کے حاملین ’’اہل الجماعۃ‘‘ ہیں جبکہ اس سے خارج ہونے والے اہل تفرقہ ہیں۔ جبکہ ’’مذہب سنت‘‘ کی بنیاد اطاعت رسول ہے۔ مجھے سخت ناپسند ہے کہ اپنے ساتھی تو کجا عام مسلمانوں میں بھی کسی کو ظاہری یا باطنی کسی بھی طرح، کسی بھی طرح کی اذیت پہنچے۔ نہ مجھے ان میں سے کسی پر عتاب یا ملامت بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے ہر شخص کی حیثیت و منزلت کے بقدر میرے دل میں جتنی عزت، احترام، پیار و محبت اور تعظیم ہو سکتی ہے اسے کئی گنا بڑھ کر محسوس کرتا ہوں۔ مسلمان کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں یا تو وہ مجتہد صائب الرائے ہو گا یا اس کا اجتہاد غلط ہو گا یا پھر گناہ گار ہو گا جہاں تک درست اور صائب اجتہاد کرنے والے کا تعلق ہے تو اس کو اجر بھی دوگنا ملتا ہے اور دین میں وہ قابل قدر بھی ہوتا ہے، جہاں تک اجتہاد میں غلطی کرنے والے کا تعلق ہے تو اس کو بھی اجر ملتا ہے اس کی غلطی بھی معاف ہوتی ہے اور اس سے مغفرت کا وعدہ بھی ہے، رہا تیسرا شخص تو اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی اسے بھی اور تمام مسلمانوں کو معاف اور درگزر کرے۔۔ پھر یہ بھی علم ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو مل کر نیکی اور تقویٰ کے معاملے میں باہم تعاون کرنا ہے۔۔ ہم سب پر پہلے کی نسبت کہیں زیادہ بڑھ کر اور شدت سے یہ فرض ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد و نصرت کریں۔ میں تمام مسلمانوں کے لئے خیر اور بھلائی کا طلب گار ہوں ہر مومن کے لئے مجھے وہی خیر اور بھلائی مطلوب و درکار ہے جو اپنے لئے ہے۔۔ نیک اور صالح مقصد و نصب العین والے آخرت میں جزائے خیر کے مستحق ہوں گے اور نیک اور صالح اعمال والے اپنے اعمال کی یقیناً جزائے خیر پائیں گے۔ رہے اہل سیئات و گناہ گار تو ہماری التجا ہے کہ وہ ان پر