کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 16
میسر آ جائے جو ان کے اس دور کے تقاضے بھی پورے کرتا ہو اور اس ’’جماعت‘‘ اور فرقہ ناجیہ کی تلاش میں ان کے لئے مشعل راہ کا کام بھی دے۔ مگر عموماً یہ خواہش پوری نہیں ہو پاتی۔ گو ائمہ اعلام کی اس میدان میں پیش کردہ کاوشیں موجود ہیں جو ’’مشعل راہ‘‘ کا کام دے سکتی ہیں مگر ان کاوشوں کے یہ موتی ابھی تک ان کی ضخیم کتب میں اس طرح بکھرے ہوئے ہیں جن کے لئے بہرحال یہ ضرورت ہے کہ انہیں علمی ورثے میں سے اکٹھا کر کے تحقیق و تدقیق کے ساتھ اس انداز سے ترتیب دیا جائے کہ ایک طرف اس دور کے انداز اور تقاضے پورے ہوتے ہوں اور دوسری طرف سلف کا فکر اور فرقہ ناجیہ کا منہج بھی اس انداز سے واضح ہو جائے کہ اس دور کے لوگ اپنی زندگی، افکار اور مناہج کا بآسانی موازنہ کر سکیں۔ یہاں ایک اور قابل ذکر اور قدرے تفصیل طلب امر کی وضاحت ضروری ہے۔ ہماری اس بحث کا موضوع، جیسا کہ بعض حضرات کو بظاہر گمان ہو سکتا ہے، اہل سنت والجماعت کے اصول اور منہج کا کوئی ایک خاص پہلو نہیں ہے، مثلاً عقیدہ اہل سنت یا کوئی ایک دوسرا پہلو، بلکہ اس کتاب کا موضوع اور مقصد تمام پہلوؤں اور سبھی جوانب کا عمومی طور پر احاطہ کرنا ہے کیونکہ عقائد کا پہلو اپنی تمام تر اولیت و اہمیت کے ساتھ ساتھ بہرحال اس طائفہ منصورہ کے متعدد جوانب میں سے ایک جانب ہے، جبکہ اس فرقہ ناجیہ کے اصول و منہج کے اور بہت سے گوشے ہیں۔ ’’اہل سنت و الجماعت‘‘ ایک خاص تعبیر ہے جسے بدقسمتی سے مختلف تاریخی، سیاسی اور معاشرتی و سماجی اسباب نے سکیڑ کے رکھ دیا ہے تاکہ عام لوگوں کے ذہنوں میں بادی