کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 154
جہاں اللہ کی معصیت ہو اس میں کوئی اطاعت نہیں کرتے۔
٭ یقیناً وہ طرق وسط جو کہ اصل اسلام ہے، وہ ان لوگوں کے خلاف جہاد کرنا ہے جن کے خلاف جہاد درست ہے۔ مثلاً یہ لوگ جن کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے۔(ج 28 ص 501)
٭ اگر جہاد کسی اور طریقے سے ممکن نہ ہو تو کسی بھی امیر یا گروہ کے ساتھ مل کر یہ فریضہ سر انجام دیا جائے اور اس سلسلے میں وہ گروہ جس کے ساتھ مل کر آدمی قتال کرتا ہے اس کا ایسے کسی بھی معاملے میں ساتھ نہ دے جس میں اللہ تعالیٰ کی معصیت ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے تحت ان کی اطاعت کرے اور اس کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرے کیونکہ(لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق)’’خالق کی نافرمانی ہو تو کسی مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں۔‘‘ امت کے افضل ترین لوگوں کا ماضی و حال ہر زمانے میں یہی طریقہ رہا ہے اور یہ ہر مکلّف پر فرض ہے۔ یہ طریق وسط ہے، ایک انتہاء پر حروریہ(خوارج)ہیں جو فاسد زھد و ورع کے مسلک پر چلتے ہیں اور درحقیقت یہ کم علمی کا نتیجہ ہے جبکہ دوسری انتہاء پر مرجیہ اور اس قسم کے دوسرے لوگ ہیں جو امراء کی اطاعت مطلق کے مسلک پر چلتے ہیں چاہے وہ نیکوکار نہ بھی ہوں۔(ج 28 ص 508)
(5) اہل سنت علم اور حفاظت جماعت کے امین ہیں
بنا بریں دو امانتوں کے یکساں طور پر امین ہیں ان میں سے کوئی بھی اہمیت و حیثیت میں دوسری سے کم نہیں ہے۔ ایک علم، زندگی میں اس کے مطابق عمل و دعوت اور جہاد فی سبیل اللہ کی امانت ہے، دوسری ’’جماعت مسلمہ‘‘ کے عام اور ہمہ گیر و ہمہ جہت تشخص سے وابستگی