کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 153
کو لازم ٹھہراتی ہے۔ امیر جیسے بھی ہوں، ابرار و نیکوکار ہوں یا فاجر، اہل سنت ان کے ساتھ مل کے حج، جہاد جمعہ اور عید وغیرہ کا قیام درست سمجھتے ہیں، ’’جماعت‘‘ کی محافظت اور پاسبانی کرتے ہیں۔ امتی کی خیر خواہی کو دین سمجھتے ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول پر پورا اعتقاد رکھتے ہیں:(المومن للمومن في توادهم و تراحمهم و تعاطفهم كمثل الجسد الواحد اذا اشتكي منه عضو تداعي له سائر الجسد بالحمي والسهر)کہ ’’مومنین کی باہم مودت، رحم و ترس اور تعلق ہمدردی کی مثال بالکل جسد واحد کی سی ہے اگر اس کے ایک عضو میں تکلیف ہو تو سارا جسم اس کی وجہ سے بخار زدہ اور پریشان رہتا ہے۔‘‘(ج 3 ص 158) ٭ اولی الامر جو لوگوں کے علماء، امراء اور مشائخ ہوتے ہیں ان سب پر واجب ہے کہ اپنے عوام کے امور چلائیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دیں اس طرح کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکامات کی بجا آوری کا حکم دیں اور ان تمام باتوں سے روکیں جن سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روک رکھا ہو۔(ج 3 ص 432) ٭ امر بالمعروف میں سے یہ بھی ہے کہ جماعت، اجتماع اور شیرازہ بندی کا حکم دیا جائے اور اختلاف و تفرقہ سے منع کیا جائے۔(ج 3 ص 421) (4) ’’جماعت‘‘ کا اہتمام، حفاظت اور اطاعت صرف معروف میں اہل سنت جو جماعت کا اہتمام و وابستگی اور حفاظت رکھتے ہیں اور سمع و طاعت کی پابندی کرتے ہیں تو یہ سب کا سب وہ دین کے علم و فہم اور اس کے بموجب عمل کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ بنا بریں وہ صرف اور صرف اللہ کی اطاعت میں ہی امیر کی اطاعت کرتے ہیں اور