کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 150
معاوضہ یا صلہ نہ لیتے۔۔ یہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی خوبی ہے۔۔ یہی آپ کے متبعین کا راستہ ہے۔۔ اور یہی آپ کی امت کا امتیاز ہے کہ ارشاد خداوندی ہے:﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾کہ ’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے نکالا گیا ہے۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کی توضیح بیان کرتے ہیں: ’’تم لوگوں میں افضل ترین ہو اور لوگوں کے لئے ہو، تم ان کو جنت میں داخل کرنے کے لئے گھیر گھیر کر لاتے ہو‘‘۔ چنانچہ یہ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں اور اپنی جانیں اور مال قربان کرتے ہیں، سب مخلوق کی اصلاح اور نفع کے لئے، جبکہ وہ لا علمی کی بناء پر اس کو ناپسند کرتے ہیں۔ اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنے ایک خطبے میں فرماتے ہیں: ”الحمدللّٰه الذي جعل في كل زمان فترة من الرسل بقايا من اهل العلم يدعون من ضل الي الهدي و يبصرون منهم الاذي يحبون بكتاب اللّٰه الموتي، و يبصرون بنور اللّٰه اهل العمي، فكم من قتيل لابليس قد احيوه، وكم من ضال تائه قد هدوه، فما احسن اثرهم علي الناس و اقبح اثر الناس عليهم۔ الي آخر كلامه۔۔۔ وهو سبحانه و تعاليٰ يحب معالي الاخلاق ويكره سفاسفها، وهو يحب البصر النافذ عند ورود الشبهات ويحب العقل الكامل عند حلول الشهوات، وقد قيل ايضا وقد يحب الشجاعة ولو علي قتل الحيات۔ ويجب السماحة ولو بكف من تمرات۔“