کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 15
چونکہ زمان و مکان کے لحاظ سے حالات مختلف ہوتے ہیں اور ہر زمانے یا علاقے میں مختلف صورتوں میں فتنے، آزمائشیں اور مکروفریب جنم لیتے ہیں اس لئے لوگ ان فتنوں سے بچنے اور گمراہیوں سے محفوظ رہنے کے لئے ہر دور میں اسی ’’جماعت‘‘ کے علمی ورثے اور انہی کے علماء کا سہارا لیتے رہے ہیں تاکہ افکار و عقائد کے فتنوں کا حل تلاش کریں۔ گو منہج تو واضح تھا مگر فتنے اس قدر شدید ہوئے اور پے در پے نئے سے نئے مذہب مختلف چولے بدل بدل کر آنے لگے، لوگ حیران پریشان ہوتے رہ گئے، حق و باطل کے آمیزے تیار ہونے لگے، سنت اور بدعت کا فرق ختم ہو کر رہ گیا، ہر گروہ صرف اپنے آپ کو صراط مستقیم کا پیرو سمجھ کر خود کو واحد مستحق نجات باور کرنے لگا۔ پھر جو علماء اعلام کی کمی ہوئی اور دین پر دشمنان دین اور زنادقہ کی وحشیانہ جھپٹیں شدت اختیار کرنے لگیں تو آخر نوبت بایں جا رسید کہ جادہ حق اور اہل حق کی تمیز ان مخلص مسلمانوں تک کے لئے مشکل ہو گئی جو فرقوں کے ازدحام، افکار کی بھرمار اور فتنوں کی آندھیوں میں راہ نجات کی تلاش میں نکل کھڑے ہونے کے لئے تیار تھے۔ اگرچہ اس ’’جماعت‘‘ کے علماء نے اس کے طریق و منہج کی نشاندہی اور تمیز کی خاطر عظیم الشان علمی کارنامے سرانجام دئیے ہیں مگر پھر بھی ہر زمانے کے حالات چونکہ مختلف ہوتے ہیں اور ہر دور کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں اور اسی انداز اور نقطہ نظر سے ہی لوگ حق کو تلاش کرتے ہیں۔ اسی چیز کی جھلک، جب ہم اس دور میں لوگوں کو ایک خاص انداز سے اپنے منہج کو پیش کرتے اور دعوت دیتے دیکھتے ہیں تو اس میں بھی نظر آتی ہے۔۔۔ تو اس لئے بے شمار مخلص نوجوان اس تلاش میں ہیں کہ ان کو کوئی علمی تحقیق پر مبنی ایسا متوازن لٹریچر