کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 147
بھی ہوتے ہیں اور خطاکار و گناہ گار بھی ہوتے ہیں لیکن دوسروں کی نسبت ان میں خیر غالب ہوتی ہے، بعینہ دوسروں میں ان کی نسبت شر غالب ہوتا ہے۔
٭ اگرچہ سنت و حدیث سے نسبت رکھنے والے لوگ دوسرے فرقوں کی بہ نسبت زیادہ صالح و پارسا ہوتے ہیں تاہم اہل سنت اسلام میں اس طرح ہیں جیسے اسلام دوسری ملتوں یا امتوں میں ہے چنانچہ جس طرح اسلام سے نسبت رکھنے والے لوگوں میں بعض ایسی باتیں پائی جا سکتی ہیں جو دوسرے مذاہب و ادیان میں ہیں، اگرچہ کوئی خیر غیر مسلموں میں ہو تو مسلمانوں میں وہ خیر بدرجہا زیادہ اور کہیں بڑھ کر موجود ہوتی ہے، اور اگر مسلمانوں میں کوئی شر پایا جائے تو غیر مسلموں میں وہ شر بدرجہا زیادہ اور کہیں بڑھ کر موجود ہوتا ہے، تو یہی حال اہل سنت کا ہے۔۔ ان میں کچھ باتیں ایسی پائی جاتی ہیں جو دوسروں میں پائی جاتی ہوں مگر وہ خیر جو غیر اہل سنت میں بھی ہو، اہل سنت میں کہیں زیادہ اور بدرجہا بڑھ کر ہوتی ہے اور ہر وہ شر جو اہل سنت میں بھی ہو، غیر اہل سنت میں کہیں زیادہ اور بدرجہا بڑھ کر ہوتا ہے۔(ج 12 ص 455)
(16) اہل سنت ہی میں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں جمہور اکبر اور سواداعظم ہیں
اہل سنت و الجماعت ہی امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں کتاب اللہ اور سنت نبوی سے چمٹ رہنے والے جمہور اکبر اور سواداعظم ہیں، صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور رشتہ وفاداری استوار رکھتے ہیں، انہی سے انہوں نے علم و عمل اور فقہ و سلوک ایسے ہر معاملے میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل کیا ہے۔ اہل سنت ہی قرآن، سنت اور اجماع کا پرچم سر بلند رکھنے والے ’’جماعت‘‘ سے وابستگی، شیرازہ بندی اور وحدت و یگانگت کی پاسبانی کرتے اور اس کے