کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 145
بیشتر مسائل میں اختلاف کرتے آئے ہیں مگر ان میں سے کسی نے کبھی دوسرے پر کفر، فسق یا معصیت کا فتویٰ نہیں لگایا۔(ج 3 ص 229)
٭ امام ابو حنیفہ اور ان کے تلامذہ اعمال کو ایمان میں شامل نہ کرتے ہوئے ایمان میں استثناء(اللہ نے چاہا تو میں مومن ہوں کہنے)کو جائز نہیں سمجھتے جبکہ مرجیہ کی مذمت کرتے ہیں ان کے ہاں مرجیہ وہ لوگ ہیں جو نہ فرض کی ادائیگی کو لازم سمجھتے ہیں اور نہ محرمات سے اجتناب کو بلکہ صرف ایمان کو کافی سمجھتے ہیں۔۔ اس لئے ظاہر ہوا کہ ایک مسئلہ میں اختلاف بسا اوقات لفظی ہوتا ہے۔۔ یہاں یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بیشتر احکام میں جو اختلاف ہے ایسا اختلاف اہل علم و دین کے مابین رہا ہے جبکہ وہ سبھی اہل ایمان اور اہل قرآن ہیں۔(ج 13 ص 41-47)
(13) حق اہل سنت سے خارج نہیں
ان باتوں کے باوصف حق اہل سنت کی ’’جماعت‘‘ سے باہر نہیں ہوتا کیونکہ ان کے ائمہ و علماء کی جماعت، حفظ دین کے سلسلے میں نبوت کی قائم مقام ہوتی ہے، اور وہ اس طرح کہ ہر آدمی اپنے شعبے یا میدان میں یہ فریضہ سر انجام دیتا ہے۔
٭ اہل علم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ’’ابدال‘‘ ہیں کیونکہ وہ انبیاء کے بدل ہیں اور عملاً ان کے قائم مقام ہیں، ایسے بے حال نہیں ہیں کہ ان کی کوئی حقیقت معلوم نہ ہو۔ ان میں سے ہر شخص، جتنی اس میں انبیاء کی نیابت کی استطاعت ہے اسی بقدر وہ انبیاء کا قائم مقام ہے، کوئی علم اور فقاہت میں، کوئی اجتماعی امور اور عملی زندگی میں اور کوئی ہر دو امور میں۔(ج 4 ص 97)