کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 142
میں حال اور سماع کا ’’طریقہ‘‘۔ اس طرح ان کا اطلاق ظاہری عبادات اور سیاسیات شرعیہ کے ’’طریقہ‘‘ پر بھی ہو سکتا ہے۔(ج 3 ص)
(7) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف سے ثبوت کے بغیر کوئی بات قابل قبول نہیں
ماسواء اس بات کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو یا جس پر سلف صالح چلتے رہے ہوں اہل سنت کسی بات کو قبول نہیں کرتے۔
٭وہ مذہب سنت جس کی اتباع ہر شخص پر فرض ہے اور اس کے اہل(سنت)قابل مدح و تعریف اور مخالف مذمت کے مستحق ہوتے ہیں، وہ اعتقادات، عبادات اور دین و دنیا کے تمام مسائل کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اس کی معرفت صرف اور صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ثابتہ سے ہی ممکن ہے جو کہ آپ کے اقوال و افعال اور آپ کے ترک و اختیار کے ضمن میں مروی ہوئی ہیں، پھر وہ راستہ ہے جس پر سابقین اور ان کے پیچھے چلنے والے چلتے رہے۔(ج 3 ص 378)
(8) اہل سنت ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا صحیح علم رکھتے ہیں
اہل سنت ہی لوگوں میں سب سے بڑھ کر صاحب سنت صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال و اقوال و افعال کا علم رکھنے والے ہیں اسی طرح تمام لوگوں سے بڑھ کر سنت اور اہل سنت کے ساتھ محبت، تعلق اور وفاداری رکھنے والے ہیں اسی طرح تمام لوگوں سے بڑھ کر سنت اور اہل سنت کے ساتھ محبت، تعلق اور وفاداری رکھنے والے ہیں۔
٭ سب لوگوں سے بڑھ کر فرقہ ناجیہ کے مستحق اہل حدیث و سنت ہیں جس کا اللہ کے