کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 140
نہ کہ فلسفیوں یا متکلمین کے دین کی۔ ٭ جن میں یہ تین خصائل جمع ہو جائیں، جو کہ تمام تر خیر اور بھلائی کا مجموعہ ہیں: تخلیق اور بعث یعنی مخلوق کی پیدائش اور حشر کے ساتھ ایمان، اللہ اور یوم آخر پر ایمان اور عمل صالح جو کہ اس کے احکام کی ادائیگی اور ممنوعات سے پرہیز کا نام ہے تو ایسے شخص کا ثواب یقینی ہے۔ اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے، عذاب سے اس کا چھٹکارا ہے اس کو نہ پیش آئندہ کا کوئی خوف ہے اور نہ گزشتہ کا حزن و ملال۔(ج 12 ص 479) (5) اہل سنت ہی ملت اسلام کا تاریخی تسلسل ہیں چنانچہ اہل سنت ہی امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اصل حیثیت رکھتے ہیں جو اس ملت کا صحیح اور فطری تسلسل ہیں، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت سابقہ انبیاء علیہم السلام کی ملتوں کا صحیح اور فطری تسلسل ہے۔ بنا بریں دیگر فرقے تو اس ملت میں زبردستی داخل ہیں اور شاذ اقلیات کی حیثیت رکھتے ہیں ورنہ امت مسلمہ کی اصل پٹڑی تو اہل سنت ہی ہیں۔ ٭ سنن اور مسانید کی کتابوں میں صحیح اور مشہور حدیث ابوداؤد، ترمذی اور نسائی وغیرہ ایسے ائمہ نے روایت کی ہے کہ ’’یہود اکہتر فرقوں میں بٹے اور ایک کے سوا سبھی دوزخی ہوئے، عیسائی بہتر فرقوں میں بٹے اور ایک کو چھوڑ کر سبھی دوزخی ہوں گے جبکہ یہ امت 73 فرقوں میں بٹے گی ایک کے سوا سبھی دوزخی ہوں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ 73 ملتوں میں بٹے گی۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ ناجی فرقہ کون سا ہو گا؟ فرمایا: جو ایسے راستے پر ہو گا جس پر آج میں اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم چل رہے ہیں۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے(اس ناجی فرقے کے بارے میں)