کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 14
رہا۔ اس باوصف ’’جماعت‘‘ اور فرقہ ناجیہ نے زمان و مکان کی حدود سے بالاتر رہ کر ہمیشہ اپنا وجود برقرار رکھا۔ امت کو اس پاکیزہ درخت سے وہ ثمرات نصیب ہوئے جو اس کی طویل و عریض تاریخ میں مشرق یا مغرب ہدایت و راستی کا سبب بنتے رہے۔ اس کے سائے میں وہ تمام جلیل القدر ائمہ سلف اور اہل حق پروان چڑھتے رہے جنہوں نے اس جماعت کے ورثے کی پاسبانی کے فرائض سرانجام دئیے اور ساتھ ساتھ اپنے قلب و ذہن کی کاوشیں شامل کرتے رہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ جس امانت سے اپنے پیشروؤں سے اس دین کو لیا تھا اسی امانت سے آئندہ نسلوں کے لئے اس ورثہ کو صاف شفاف اور اُجلی نکھری صورت میں منتقل کرنے کے لئے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ چنانچہ اپنے خاص منہج اور علوم و فقہ کے حوالے سے اس ’’جماعت‘‘ کو ایک امتیاز حاصل رہا ہے۔ اسی طرح اپنے سلوک و کردار اور طرزعمل کی بناء پر بھی یہ ’’جماعت‘‘ صاحب امتیاز رہی ہے۔ بلکہ اس کی ان مشہور شخصیات کو بھی امتیازی مقام حاصل رہا ہے جو اس جماعت کے منہج، علم اور مسلک کے حاملین ہونے کے شرف سے بازیاب ہوتی رہیں، کیونکہ یہ وہ لوگ تھے جو اس امانت کو خلق اللہ میں عام کرتے رہے۔ خود ان کے لئے اس راستے کے نمونے بنے، اسی راستے میں صبر کرتے رہے، اسی کی طرف دعوت دیتے رہے، اور اس کی حفاظت کے لئے جہاد کرتے رہے کہ اس کی دعوت کا علم بلند رہے۔ پھر اس کا آئندہ نسلوں کی خاطر کتابوں کے اوراق میں محفوظ کرنے سے بھی غفلت نہ برتی تاکہ اس راہ دشوار گزار کے قافلے، گردوغبار کے باوجود کوئی دھندلاہٹ محسوس نہ کریں اور اس منہج کی آب و تاب برقرار رہے۔